اب تک ہم فلمی دنیا اور سینماؤں میں پیش کی جانے والی فلموں میں روبوٹگ انسان کو دیکھتے رہے ہیں۔ فلمی دنیا میں یہ ایک سائنسی تخیل سے زیادہ کچھ نہیں تھا مگر اب سچ مچ میں ایسے ذہین وفطین روبوٹ تیار کیے جا رہے ہیں جو دیگر ذمہ داریوں کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ ٹریفک پولیس جیسی ڈیوٹی بھی ادا کریں گے۔
ربوٹک خود کا مشینی پولیس سب سے پہلے متحدہ عرب امارات کی دبئی ریاست میں متعارف کرائی جائے گی۔ ربوٹک پولیس ٹریفک کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر ذمہ داریاں بھی ادا کرے گی۔
خود کار مشینی پولیس کا تخیل سب سے پہلے سنہ 1987ء میں امریکا تیار کی جانے والی ایک فلم میں پیش کیا گیا۔ اس فلم میں ایک ربوٹ پولیس اہلکار مجرموں کا تعاقب کرنے کے بعد انہیں قتل کرتے دکھایا۔ اب تک یہ صرف ایک سائنس تھیوری تک محدود رہا ہے مگر اب یہ سائنسی راز حقیقت کا روپ دھارنے کے قریب تر ہے۔
برطانوی اخبار ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ نے بھی مشینی انسان اور ربوٹک پولیس کے نظریے کو عملی شکل دینے کی تصدیق کی ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق ربوٹک پولیس کا سب سے پہلے مظاہرہ متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی سڑکوں پر دیکھا جائے گا۔ توقع ہے کہ آئندہ مئی میں دبئی میں خود کار پولیس کی تعیناتی مرحلہ وار شروع کی جائے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق مشینی انسان بھی ایک عام انسان ہی کی طرح کام کرے گا۔ شہری کسی بھی مشینی پولیس اہلکار کے پاس جا کر اپنا مسئلہ بیان کرسکیں گے۔ اگر کسی کو کوئی خطرہ لاحق ہو تو وہ نہ صرف اس مشینی پولیس سے رابطہ کرسکے گا بلکہ پریشانی اور خطرے کے انسداد کے لیے پولیس اہلکار اس کی مدد بھی کرے گا۔ خود کار مشینی پولیس اہلکار کے سینے پر ایک اسکرین لگی ہوگی جس پر اس کے رد عمل کا اظہار ایک سے زیادہ زبانوں میں کیا جائے گا۔
ٹیلی گراف کے مطابق مشینی پولیس اہلکار لوگوں سے نہایت نرمی سے بات کریں گے اور زندہ انسانوں سے دوستانہ ماحول میں رہیں گے۔ لوگوں سے سلام کلام کریں گے،ہاتھ ملائیں گے اور ان کے مسائل سن کر ان کے حل کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔