بغداد: عراقی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اتوار کے روز بغداد کے بھاری سیکیورٹی کے حامل ‘گرین زون’ میں تین کتیوشا راکٹ گرے جس میں امریکی سفارتخانے کو نشانہ بنایا گیا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق عراقی فوج کے مطابق ایک کالعدم گروپ نے وہ راکٹ فائر کیے تھے جو گرین زون کے اندر رہائشی کمپلیکس سے ٹکرا گئے جس سے عمارتوں اور کاروں کو نقصان پہنچا تھا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
گرین زون میں سفارتخانے کے کمپاؤنڈ سے سائرن بجنے لگے جہاں مذکورہ علاقے میں سرکاری عمارتیں اور غیر ملکی مشنز بھی موجود ہیں۔
ایک سیکیورٹی عہدیدار جس کا دفتر گرین زون کے اندر ہی ہے، نے بتایا کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور راکٹ شکن نظام سے ایک راکٹ کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
امریکی عہدے داروں نے بغداد میں سفارتخانے کے قریب عراق سمیت سہولیات پر باقاعدہ راکٹ حملوں کا الزام ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا پر عائد کیا، ایران کے حمایت یافتہ کسی بھی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
ملیشیا گروپوں کے ایک دھڑے نے اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے امریکی افواج پر راکٹ حملے اس شرط پر معطل کردیے کہ عراق کی حکومت امریکی فوجوں کے انخلا کے لیے ٹائم ٹیبل پیش کرے۔
امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچی تھی جب رواں سال 3 جنوری کو امریکا نے بغداد ایئرپورٹ کے قریب ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی پیراملٹری کے سربراہ سمیت 9 افراد کو نشانہ بنایا تھا۔
ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ امریکا کو اس حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا جبکہ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے امریکی اقدام کو جنگ قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ ایران نے قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغ دیے تھے۔
ایران نے میزائل حملے میں ’80 امریکی دہشت گرد‘ ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم امریکا نے تہران کے دعوے کو مسترد کردیا تھا۔
بعدازاں ان بیلسٹک میزائل کے اہداف کے مقام پر موجود دو درجن سے زائد امریکی فوجیوں کو مختلف ذہنی مسائل کا شکار بتایا گیا تھا اور ان کے علاج کی سفارش کی گئی تھی۔
ابھی صورتحال معمول پر آئی بھی نہ تھی کہ مارچ میں عراق میں اچانک ہونے والے راکٹ حملے میں امریکی فوجی اتحاد کے 3 اہلکار ہلاک ہوگئے جس سے ایران اور امریکا کے درمیان دوبارہ کشیدگی کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا جبکہ اس سے قبل فروری میں بھی اسی طرح کی ایک کارروائی کی گئی تھی۔
ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک عراق میں امریکی تنصیبات کو 2 درجن سے زائد مرتبہ نشانہ بنایا جا چکا ہے۔