ہندو قوم پرست تنظیم آرایس ایس نے پاکستانی نژاد متنازع کینیڈیائی مصنف طارق فتح کے انتقال کو بڑا خسارہ قرار دیتے ہوئے “دلی تعزیت” کا اظہار کیا ہے۔ طویل علالت کے بعد 73برس کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا۔
اسلام کی مخالفت کرنے کی وجہ سے بھارت میں ہندو شدت پسندوں کے ہر دلعزیز پاکستانی نژاد کینیڈیائی مصنف طارق فتح کے انتقال کی خبر پھیلتے ہی ہندوتوا کی علمبردار تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور دیگر ہندو قوم پرست جماعتوں اور افراد کی جانب سے تعزیت کا سلسلہ شروع ہو گیا، جو اب بھی جاری ہے۔
آر ایس ایس نے کیا کہا؟
آر ایس ایس کے نائب سربراہ دتاتریہ ہوسبولے نے اپنے بیان میں کہا، “شری طارق فتح ایک معروف مفکر، مصنف اور مبصر تھے۔ میڈیا اور ادب کی دنیا میں ان کے اہم تعاون کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جو تاحیات اپنے اصولوں اور عقیدے پر قائم رہے اور ان کی ہمت اور یقین محکم کے ان کا ہمیشہ احترام کیا جائے گا۔”
آر ایس ایس کے رہنما نے اپنے بیان میں مزید کہا، “میری دلی تعزیت ان کے اہل خانہ، دوستوں اور مداحوں کے ساتھ ہیں، جو انہیں بہت یاد کریں گے۔ میں ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہوں اور آنجہانی کی روح کو سکون کے لیے دعا کرتا ہوں۔”
طارق فتح کی بیٹی نطاشہ نے ٹوئٹر کے ذریعہ ان کے انتقال کی اطلاع دی۔ نطاشہ نے طارق فتح کو “پنجاب کا بیٹا، بھارت کا بیٹا اور کینیڈا کا عاشق قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے والد نے ایک “متحدہ بلوچستان ایک متحدہ کردستان، ایک آزاد ایران اور ایک خوبصورت دھرتی” کے لیے ہمیشہ آواز بلند کی۔
نطاشہ نے طارق فتح کو “سچائی کا علمبردار، انصاف کے لیے لڑنے والا، دبے کچلے اور پسماندہ لوگوں کی آواز” قرارد یتے ہوئے لکھا کہ ان سے محبت کرنے والے ان کے انقلاب کو جاری رکھیں گے، اور لوگوں سے سوال کیا کہ “کیا آپ ہمارا ساتھ دیں گے؟”
طارق فتح کو بالی ووڈ کا خراج عقیدت
بالی ووڈ میں دائیں بازو کے ہندو نظریات کے حامل متعدد اداکاروں نے طارق فتح کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انوپم کھیر نے انسٹا گرام پر لکھا،”اپنے دوست کے انتقال کی خبر سن کر میں غمزدہ ہوں۔ وہ دل سے ایک حقیقی بھارتی تھے، انتہائی بے خوف اور رحم دل انسان۔”
کنگنا رناوت نے طارق فتح کے رشتہ داروں اور مداحوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، “وہ اپنے اصولوں اور عقائد پر سختی سے قائم رہنے کے لیے ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گے۔ ان کی جرأت اور اعتماد کا ہمیشہ احترام کیا جائے گا۔”
اداکار رنویر شوری نے طارق فتح کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سب سے بہادر اورسمجھدار لوگوں میں سے ایک قرار دیا۔ ‘کشمیر فائلز’ فلم کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری نے انہیں اپنا قریب ترین دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ “طارق فتح اپنی نوعیت کے صرف ایک اور واحد شخص تھے۔ وہ ایک جہاندیدہ مفکر، بہترین مقرر اور بے خوف جانباز تھے۔”
طارق فتح کی پیدائش 20 نومبر 1949 کو کراچی میں ہوئی تھی۔ ان کے والدین ممبئی سے کراچی ہجرت کر گئے تھے۔ “بھارت کے عظیم دوست” طارق فتح کو اپنی بھارتی شناخت پر فخر تھا۔ اپنا تعارف دیتے ہوئے انہوں نے ایک بلاگ میں لکھا تھا، “میں ایک بھارتی ہوں جو پاکستان میں پیدا ہوا۔ میں سلمان رشدی کے بہت سے’مڈنائٹ چلڈرن’ میں سے ایک ہوں جسے ایک عظیم تہذیب کے گہوارے سے اٹھا کر مستقل مہاجر بنا دیا گیا۔”
سن 1977 میں پاکستان کی ضیاء الحق حکومت نے ان پر غداری کا الزام لگایا جس کے بعد وہ پہلے سعودی عرب اور پھر 1987 سے کینیڈا میں مستقل آباد ہو گئے۔ بلوچ انسانی حقوق کے علمبردار اور مبینہ طور پر پاکستان کی جانب سے جموں و کشمیر میں کی جانے والی سرحد پار دہشت گردی کے وہ سخت مخالفین میں سے ایک تھے۔ اپنے متنازعہ بیانات کے لیے وہ اکثر سرخیوں میں رہے۔