ایک سال قبل علمی بحث کے دوران دلیل نہ دے پانے پر اپنی نوجوان گرل فرینڈ اور طالبہ کو قتل کرنے والے معروف روسی مؤرخ 66 سالہ الیگ سکالوف کو روسی عدالت نے ساڑھے 12 برس کے لیے جیل بھیج دیا۔الیگ سکالوف کو روسی پولیس نے گزشتہ برس نومبر میں سینٹ پیٹرس برگ کے دریا کے کنارے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتاری کے وقت وہ نشے میں تھے اور ان کے بیگ سے خاتون کے ٹوٹے ہوئے بازوں اور پستول برآمد ہوئی تھی۔
الیگ سکالوف کی گرفتاری کے بعد تفتیش سے معلوم ہوا تھا کہ وہ مشہور و ایوارڈ یافتہ فرانسیسی و سوویت یونین کی تاریخ کے مؤرخ ہیں۔بعد ازاں پولیس کی حراست میں انہوں نے اپنی 24 سالہ گرل فرینڈ انستاسیا یشینکو کو ایک علمی بحث کے دوران دلیل نہ دینے پانے پر قتل کا اعتراف بھی کیا تھا۔
پروفیسر الیگ سکالوف اور انستاسیا یشینکو کے درمیان چند سال سے قربتیں تھیں —فوٹو: VK.com/east2west news
الیگ سکالوف کو بعد ازاں عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور رواں برس کے آغاز میں ہی ان پر قتل کا باضابطہ مقدمہ چلایا گیا، جس کا ٹرائل رواں برس جون میں مکمل ہونا تھا مگر کورونا کی وبا کے باعث ایسا نہیں ہو سکا تھا۔
لیکن اب عدالت نے ان پر قتل کے مقدمے کو نمٹاتے ہوئے انہیں قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے ساڑھے 12 سال تک جیل بھیج دیا۔
خبر رساں ادارے ایجنسی پریس فرانس (اے ایف پی) کے مطابق الیگ سکالوف کو سینٹ پیٹرس برگ کے جج میکسیمنکو نے گرل فرینڈ کے قتل کے جرم میں جیل بھیج دیا۔
جج نے الیگ سکالوف کو سزا سناتے وقت اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ تاریخ دان اپنی گرل فرینڈ کو قتل کرنے کے وقت اپنے عمل سے آگاہ تھے، تاہم ان کے ذہن میں قتل کا ارادہ یقینی طور پر اچانک ہی آیا ہوگا۔
انہیں غیر قانونی طور پر اسلحہ رکھنے اور شراب نوشی کرکے خواتین پر تشدد کرنے جیسے الزامات اور قتل کا جرم ثابت ہونے پر جیل بھیجا گیا۔