لبنان کی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کے رہنما نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے سابق لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری کو استعفی دینے پر مجبور کیا ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا کہ سعودیوں نے ان پر اپنا حکم تھوپا ہے۔
ٹی وی پر اپنے خطاب میں شیخ نصراللہ نے کہا کہ ‘نہ یہ سعد الحریری کی خواہش تھی، نہ ان کا ارادہ اور استعفی دینے کا فیصلہ ان کا نہیں تھا۔’
یاد رہے کہ سعد الحریری نے دو دن قبل سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ٹیلیوژن پر جاری نشریات کے دوران اپنا استعفی پیش کیا اور ساتھ ساتھ حزب اللہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ایران پر اِن کی پشت پناہی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انھیں اپنی جان کا خطرہ ہے۔
حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب میں سوال اٹھایا کہ کیا سعد الحریری اب سعودی عرب سے واپس لبنان آ سکیں گے یا نہیں لیکن ساتھ میں انھوں نے ملک میں لوگوں کو پر امن رہنے کی بھی تلقین کی۔
سعودی عرب نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
دوسری جانب سعد الحریری کی جانب سے جان کو خطرے کے خدشات پر لبنانی فوج نے کہا ہے کہ انھیں سابق وزیر اعظم کے خلاف کسی سازش کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فوج کے علاوہ لبنانی خفیہ ایجنسی کے سربراہ میجر جنرل عباس ابراہیم نے بھی کہا ہے کہ انھیں ملک میں سیاست دانوں کے خلاف کی جانے والی کسی سازش کے منصوبے کے بارے میں علم نہیں ہے۔
لبنان کی اندرونی سکیورٹی کے ادارے نے بھی ان خبروں کی تردید کی کہ انھوں نے بیروت میں کسی بھی قاتلانہ حملے کے منصوبے کو حال ہی ناکام بنایا ہو۔
لیکن سعودی عرب کے خلیجی امور کے وزیر تھامر ال صبحان نے کہا کہ سعد الحریری کے باڈی گارڈ نے تصدیق کی ہے کہ سابق وزیر اعظم کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سعد ال حریری نے نیوز کانفرنس میں ایران پر شدید تقنید کرتے ہوئے اس پر الزام عائد کیا کہ یہ کئی ممالک میں ‘خوف اور تباہی’ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
ادھر ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مشیر نے امریکہ اور سعودی عرب پر اس اقدام کے پیچھے ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر حسین شیخ الاسلام کا کہنا ہے کہ سعد حریری کا استعفیٰ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
یاد رہے کہ سعد حریری سال 2009 سے 2011 تک لبنان کے وزیراعظم رہے تھے جبکہ گذشتہ برس نومبر میں بھی انھوں نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔
خیال رہے کہ سعد حریری نے حالیہ دنوں ایران مخالف سعودی عرب کے متعدد دورے کیے ہیں۔
سعد حریری کے والد رفیق حریری سال دو ہزار پانچ میں ایک کار بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے اور اس کے بعد ملک میں شروع ہونے والے سیڈر انقلاب یا انقلاب دیار میں پرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔