ممبئی میں بالی وڈ اداکار سیف علی خان پر حملے کے معاملے میں گرفتار ملزم شریف الاسلام کی شناخت پریڈ آرتھر روڈ جیل میں کرائی گئی۔ پولیس کی درخواست پر عدالت کی اجازت کے بعد بدھ کو یہ شناخت پریڈ مکمل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، پریڈ کے دوران سیف علی خان کے اسٹاف کی نرس الیامہ فلپ اور آیا جونو وہاں موجود تھیں۔ انہیں جیل میں مختلف قیدیوں کے درمیان شریف الاسلام کو شناخت کرنے کا موقع دیا گیا۔
پولیس کے مطابق، 16 جنوری کی رات کو سیف علی خان پر ان کے باندرہ واقع گھر میں حملہ ہوا تھا۔ حملہ آور نے چاقو کے وار کیے، جس کے نتیجے میں اداکار کے جسم پر گہرے زخم آئے۔ فوری طور پر انہیں لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کی سرجری کی گئی۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ چاقو کا ایک ٹکڑا ان کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب موجود تھا، جسے نکال دیا گیا۔
معاملے کی تفتیش کے دوران پولیس نے 19 جنوری کو ملزم شریف الاسلام کو تھانے سے گرفتار کیا۔ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ وہ بنگلہ دیش کا شہری ہے اور غیر قانونی طور پر ہندوستان میں مقیم تھا۔
ادھر، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملزم کے والد نے دعویٰ کیا کہ ان کا بیٹا بے قصور ہے اور اسے سازش کے تحت پھنسایا جا رہا ہے۔ تاہم، پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران ملزم کے خلاف مضبوط شواہد ملے ہیں۔ پولیس نے مزید قانونی کارروائی کے لیے عدالت سے درخواست دی ہے، اور اس کیس میں مزید تفتیش جاری ہے۔
سیف علی خان پر حملے کا واقعہ 16 جنوری 2024 کو پیش آیا، جب باندرہ میں واقع ان کے گھر میں گھس کر ملزم شریف الاسلام نے ان پر چاقو سے کئی وار کیے۔ ابتدائی طور پر یہ قیاس آرائیاں کی گئیں کہ حملے کے پیچھے کوئی ذاتی رنجش یا سازش ہو سکتی ہے، تاہم پولیس کی تحقیقات میں سامنے آیا کہ شریف الاسلام اس سے قبل اداکار کے گھر میں کام کر چکا تھا اور اسے ملازمت سے نکال دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق، اسی ناراضی کے سبب اس نے مبینہ طور پر بدلہ لینے کی نیت سے حملہ کیا۔ سیف علی خان کو فوری طور پر لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کی سرجری کی گئی اور چاقو کا ایک ٹکڑا ان کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب سے نکالا گیا۔ واقعے کے تین دن بعد، 19 جنوری کو پولیس نے ملزم کو تھانے سے گرفتار کیا، جس کے بعد انکشاف ہوا کہ وہ بنگلہ دیشی شہری ہے اور غیر قانونی طور پر ہندوستان میں مقیم تھا۔ معاملے نے شوبز انڈسٹری میں سکیورٹی سے متعلق خدشات کو جنم دیا اور ہائی پروفائل شخصیات کی حفاظت پر نئی بحث چھیڑ دی۔