ممبئی: معروف اداکار سیف علی خان پر 16 جنوری کو علی الصبح گھر میں گھسنے والے ایک چور نے حملہ کر دیا تھا۔ چور نے سیف پر چاقو سے وار کیا، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔ انہیں فوراً ممبئی کے لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے سرجری کر کے ان کی ریڑھ کی ہڈی سے ڈھائی انچ لمبا چاقو کا ٹکڑا نکالا۔ خوش قسمتی سے، ان کی صحت اب بہتر ہو رہی ہے اور وہ تیزی سے روبہ صحت ہیں۔
سیف کے مداح ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں اور یہ جاننے کے خواہشمند ہیں کہ انہیں اسپتال سے کب ڈسچارج کیا جائے گا۔
طبی عملے کے مطابق، اداکار کو آج دوپہر تک ڈسچارج کیے جانے کا امکان ہے، تاہم مکمل صحتیابی کے لیے انہیں مزید کچھ دن بیڈ ریسٹ کا مشورہ دیا گیا ہے۔
اس واقعے میں حملہ کرنے والے مجرم محمد شریف الاسلام شہزاد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق، 30 سالہ شہزاد بنگلہ دیش کا شہری ہے اور وہاں کشتی کا کھلاڑی رہ چکا ہے۔
وہ اس وقت 14 دن کی پولیس حراست میں ہے جہاں اس سے مزید تفتیش جاری ہے۔ پولیس نے کچھ اہم انکشافات بھی کیے ہیں جنہیں وہ جلد عوام کے سامنے پیش کر سکتی ہے۔
اس حملے کے بعد مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اپوزیشن رہنما آدتیہ ٹھاکرے نے پولیس کی کہانی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آیا یہ حملہ کسی بڑی سازش کا حصہ تو نہیں!
انہوں نے پوچھا کہ بنگلہ دیش سے غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کی موجودگی حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ این سی پی کے رہنما جینت پاٹل نے کہا کہ پولیس کی کہانی پر یقین کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا واقعی وہی شخص سیف کے گھر میں داخل ہوا تھا؟
یہ واقعہ شہری تحفظ کے سوالات کو دوبارہ موضوع بحث بنا رہا ہے اور غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے والوں کے معاملے پر سخت کارروائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔