لکھنؤ:قیام کے بعد سے سب سے مشکل دور سے گزر رہی سماج وادی پارٹی (ایس پی) کو بحران سے نکالنے کا ملائم سنگھ یادو کے سامنے بڑا چیلنج ہے ۔
سیاسی زندگی میں ایک سے بڑھ کر ایک مشکل کو چٹکیوں میں حل کرنے کا فن رکھنے والے ایس پی سربراہ بھائی (شیو پال) اور بیٹے (اکھلیش یادو) کے درمیان بالادستی کے لئے جاری جنگ سے ٹوٹ کے دہانے پر پہنچ چکی پارٹی کو سیاسی بحران سے نکالنے کے لئے اب ہر کسی کی نگاہیں ملائم پر ٹکی ہوئی ہیں۔
دراصل، یادو خاندان میں درار کی آہٹ گذشتہ 21 جون میں اس وقت آ گئی تھی جب پارٹی کے سینئر لیڈر اور موجودہ ریاستی صدر شیو پال سنگھ یادو نے ممبر اسمبلی مختار انصاری کی پارٹی قومی ایکتا دل کے ایس پی میں انضمام کا اعلان کیا تھا ۔ ایس پی سربراہ کی رضامندی سے قومی ایکتا دل کے ایس پی میں انضمام کی وزیر اعلی اکھلیش یادو نے شدید مخلافت کی اور پھر چچا (شیو پال) اور بھتیجے (اکھلیش) آمنے سامنے آ گئے ۔
گزشتہ چھ ماہ میں بالادستی کے لئے جاری جنگ کو ختم کرنے کیلئے ایس پی سربراہ نے کئی کوششیں کیں۔ ٹکٹ تقسیم کے معاملہ میں چچا بھتیجے کے درمیان اختلافات کی وجہ سے گزشتہ کئی دنوں سے پارٹی میں تقسیم کے آثار نظر آنے لگے ہیں ۔