وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اپنے آبائی صوبہ گجرات کے نرمدا ضلع میں كیوڈيا میں واقع سردار سروور ڈیم سے تقریبا تین کلومیٹر کے فاصلے پر سادھو جزیرے پر تیار سردار بلبھ بھائی پٹیل کے 182 میٹر بلند مجسمہ اسٹیچو آف یونٹی كو قوم کو معنون کیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ چین کے اسپرنگ فیلڈ بدھ کی 153 میٹر بلند مجسمہ کو باضابطہ طور پر پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کا بلند ترین مجسمہ بن گیا۔
اس کی وسعت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف اس کے چہرے کی اونچائی ہی سات منزلہ عمارت کے برابر ہے۔ اس کے ہاتھ 70 فٹ طویل ہیں جبکہ پاؤں کے نچلے حصے کی اونچائی 85 فٹ ہے۔ تقریبا تین ہزار کروڑ روپےکے اخراجات سے قریب ساڑھے تین سال میں بن کر تیار ہونے والے اس مجسمہ کی اونچائی نیویارک واقع اسٹیچو آف لبرٹی سے بھی تقریباً دو گنی ہے۔ اسے بنانے کا اعلان گجرات کے سابق وزیر اعلی کے طور پر مودی نے سال 2010 میں کیا تھا۔ اس کام کیلئے ایل اینڈ ٹی کمپنی کو اکتوبر 2014 میں مقرر کیا گیا تھا. کام کا آغاز اپریل 2015 میں ہوا تھا۔ اس میں 70 ہزار ٹن سیمنٹ، تقریبا 24000 ٹن اسٹیل، 1700 ٹن تانبہ اور اتنا ہی كانسہ لگا ہے۔
مورتی کی بنیاد پر ایک میوزیم اور اس کے اندر 153 میٹر کی اونچائی پر جہاں اس کا قلب کا حصہ ہے، اس پہاڑی علاقے، دریائے نرمدا اور قریبی سردار سروور ڈیم کا نظارہ دیکھنے کے لئے ایک اسپیکٹیٹر زون بھی بنایا گیا ہے۔ اس میں دو لفٹ بھی لگائے گئے ہیں۔ زیر اعظم نے قریب ہی دریائے نرمدا کے کنارے پھولوں کے باغیچے ویلی آف فلاوز، ملک کے ایک لاکھ 69 ہزار دیہات سے لائی گئی مٹی سے بنی اتحاد کی دیوار (وال آف یونٹی) اور سیاحوں کے لئے تیار ٹینٹ سٹی کا بھی افتتاح کیا۔ مودی کی جانب سے سردار پٹیل کی جینتی پر آج اس مجسمہ کو ملک کو معنون کرنے کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس پر پھول بھی برسايے گئے۔ فضائیہ کے طیاروں نے اس موقع پر آسمان میں ترنگا بنایا۔
گجرات حکومت کی جانب سے مودی کو اس موقع پر ایک توصیفی سند اور اس مجسمہ کی تیاری کے لئے کسانوں سے سامان جمع کرنے کی مہم کے دوران ملا پہلا کھیت اورجھارکھنڈ کے ایک کسان کا ہتھوڑا بھی سونپا گیا۔ اس موقع پر منعقد اہم تقریب میں سردار پٹیل کے لواحقین بھی موجود تھے۔ کرناٹک کے گورنر وجوبھائی والا، مدھیہ پردیش کی گورنر مسز آنندی بین پٹیل، گجرات کے گورنر او پی کوہلی، وزیر اعلی وجے روپانی، نائب وزیر اعلی نتن پٹیل اور بی جے پی صدر امت شاہ بھی وہاں موجود رہے۔