جدہ …شاہد نعیم…قومی کمیشن برائے سیاحت اور آثار قدیمہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں شادی اور کانفرنس ہال میں تقریبات فجر سے پہلے ختم کر دئیے جائیں۔
ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تنہا خاتون کو رہائشی ہوٹل میں کمرہ یا فرنشڈ اپارٹمنٹ دیاجاسکتا ہے۔ ہوٹل اور فرنشڈ اپارٹمنٹ انتظامیہ شناختی دستاویزات کی کاپی رکھنے کے مجاز نہیں ہوںگے۔ سیاحتی ٹورآپریٹر سیاحوں کا مکمل انشورنس کرنے کے پابند ہوں گے۔
کمیشن نے نئے قانون جاری کرتے ہوئے تمام ریسٹ ہائوس، شادی اور کانفرنس ہال کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی قسم کی تقریب فجر تک جاری نہیں رکھی جاسکتی۔ تمام تقریبات فجر سے کافی پہلے ختم کرنا ہوں گی۔تمام سیاحتی اداروں کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ ایک سال تک اپنے کرائے کے نرخ ناموں سے کمیشن کو مطلع کرے جس میں دوران سال کسی بھی قسم کی تبدیلی قابل قبول نہیں ہوگی۔
سیاحتی ادارہ خواہ وہ رہائشی ہوٹل ہو، فرنشڈ اپارٹمنٹ ہو یا تفریح گاہ وہ اپنے نرخ نامے پہلے سے متعین کرے گا اور کمیشن کو اس سے مطلع کرے گا۔ سیاحتی ادارہ اپنے نرخ نامے میں تبدیلی سے 3ماہ قبل کمیشن سے نرخ نامے میں تبدیلی کے وجوہ سے مطلع کرے گا اور اجازت کے بعد تبدیلی کا مجاز ہوگا۔ کمیشن کے نئے قانون کے مطابق رہائشی ہوٹل اور فرنشڈ اپارٹمنٹ انتظامیہ تنہا خاتون یا خواتین کے گروپ کوخواہ وہ شہری ہوں یا غیرملکی انہیں کرایہ پر کمرہ اور اپارٹمنٹ دینے کی پابند ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل تنہا خاتون یا محرم کے بغیر آنے والی خواتین کو کمرہ نہیں دیا جاسکتا تھا۔اس کے لئے شرط یہ عائد کی گئی کہ کمرہ کرایہ پر لینے والی خاتون اپنے شناختی دستاویزات پیش کرے گی ۔ ہوٹل انتظامیہ دستاویز کی کاپی لینے کے بجائے صرف کوائف کا اندراج کرنے پر اکتفا کرے گی۔
نئے قانون میں وضاحت کی گئی کہ اگر خواتین کے گروپ میں ایسی خواتین بھی شامل ہیں جن کے پاس شناختی دستاویزات نہیں تب بھی انہیں کمرہ کرایہ پر دیا جاسکتا ہے بشرطیکہ ان کے کوائف کا اندراج کیا جائے۔ نئے قانون میں کہا گیا کہ سیاحتی ٹورز پر لے جانے والے اداروں کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ ٹور پر جانے والے تمام افراد کا مکمل انشورنس کیا جائے گا۔