سعودی عرب میں 35 سال بعد پہلی فلم کو ریلیز کردیا گیا، فلم کو صرف ساحلی شہر جدہ میں قائم کی گئی عارضی سینما میں ریلیز کیا گیا۔
خیال رہے کہ سعودی حکومت نے دسمبر 2017 میں سینما گھروں پر عائد پابندی ہٹاتے ہوئے مارچ 2018 تک سینما ہاؤسز کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
سعودی عرب نے 1980 میں سینما کو مذہبی اور ثقافتی رویے کے منفی قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کردی تھی۔
قدامت پسندوں کی مخالفت کے باوجود سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت سینما گھروں سے پابندی ہٹائی گئی تھی۔
سینما سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد جدہ کے کلچرل ہال میں عارضی سینما بنایا گیا، جہاں گزشتہ ہفتے پہلی فلم کی نمائش کی گئی۔
خلیج ٹائمزکے مطابق سعودی عرب میں پہلی فلم کا اعزاز ہولی وڈ اینیمیٹڈ فلم ’دی ایموجیز مووی‘ کو حاصل ہوا۔
خلیجی نشریاتی ادارے نے اپنی خبر میں غیر ملکی خبر رساں ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ فلم کو دیکھنے کے لیے کئی مرد حضرات اپنے اہل خانہ کے ساتھ آئے۔
اینیمیٹڈ فلم دیکھنے کے بعد کئی شہریوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں فلموں کی نمائش سے اچھے اثرات مرتب ہوں گے، جب کہ شہریوں کو تفریح کے بہترین مواقع فراہم ہوں گے۔
خلیج ٹائمز نے بتایا کہ سعودی عرب میں مارچ 2018 میں آفیشلی سینما کھل جائیں گے، جب کہ حکومت نے 2030 تک 300 سینما کھولنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔
سعودی عرب میں 300 سینما گھروں کے اندر 2 ہزار اسکرینز نصب کی جائیں گی، جب کہ سینما کھلنے سے 30 ہزار مستقل ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
سینما انڈسٹری کی بحالی سے سعودی عرب کو سالانہ 24 ارب ڈالرز (پاکستانی 24 کھرب روپے سے زائد) کی کمائی بھی ہوگی۔
خیال رہے کہ مارچ میں سینما گھر کھلنے کے بعد ممکنہ طور پر جن فلموں کی پہلے ہی دن نمائش کی جائے گی، ان میں حال ہی میں ریلیز ہونے والی پاکستانی کامیڈی فلم ’پرچی‘ بھی ہوگی۔
پہلے ہی دن سعودی عرب میں پاکستانی فلموں سمیت ہولی وڈ و بولی وڈ کے علاوہ مصر اور ترکی کی فلمیں بھی نمائش کے لیے پیش کے جانے کا امکان ہے۔