ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے جدہ میں واقع اسلامی تعاون تنظیم کے ہیڈ کوارٹر میں صدی ڈیل کے جائزہ سے متعلق منعقدہ اجلاس میں ایرانی وفد کو ویزا جاری نہیں کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سیدعباس موسوی نے کہا ہے کہ امریکی صدر کیجانب سے صدی کی ڈیل منصوبے کی رونمائی کے بعد، فلسطینی حکومت کی تجویز اور اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ کی دعوت پر او آئی سی تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا غیر معمولی اجلاس منعقد کرنے فیصلہ کیا گیا تا کہ اس موضوع کا جائزہ لے کر اس سے متعلق مناسب موقف اخیتار کیا جائے۔
سیدعباس موسوی نے کہا کہ یہ اجلاس اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی سطح پر سعودی عرب کے شہر جدہ میں واقع او آئی سی تنظیم کے سیکرٹریٹ کے صدر دفتر میں کیا جائے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھاکہ اس بات کے با وجود کہ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے ایران کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی تا ہم سعودی عرب نے ایرانی وفد کیلئے ویزہ جاری نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب، حالیہ مہینوں کے دوران، جدہ میں واقع اسلامی تعاون تنظیم کے ہیڈکوارٹر میں منعقد ہونے والے او آئی سی کے اجلاسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران سمیت بعض ممبر ممالک کے وفود کی شرکت میں روڑے اٹکا رہا ہے۔
سیدعباس موسوی نے کہا کہ ایرانی محکمہ خارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکٹریٹ کو ایک باضابطہ احتجاجی مراسلہ بھیج دیا ہے جس میں سعودی عرب کیجانب سے تنظیم کے صدر دفتر کی میزبانی کرنے کے قوانین کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیاگیا ہے اور اس کی کپی رکن ممالک میں تقسیم کی جائیگی۔
انہوں کہا کہ اس مراسلے میں او آئی سی تنظیم کے اجلاسوں خاص طور سے فلسطین جیسے اہم مسئلے پر رکن ممالک کی شرکت پر پابندیاں عائد کرنے کی وجہ سے اسلامی تعاون تنظیم کے صدر دفتر کی میزبانی جاری رکھنے کیلئے سعودی عرب کی حکومت کی اہلیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔