قطر کے مطابق انہیں سعودی عرب کی جانب سے خطے کے حوالے سے منعقدہ ہنگامی اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے جس میں ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ریاض نے عرب لیگ کے ایک رکن ملک، خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) سے تعلق رکھنے والے ممالک کے علاوہ، کو حال ہی میں ہونے والے حملوں کے بعد شرکت کی دعوت دی۔
خیال رہے کہ متعدد ٹینکرز کو پُر اسرار حالات میں مشرق وسطیٰ کے ساحلی علاقوں میں نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں سعودی عرب میں تیل کی پائپ لائن کو یمنی حوثی قبائل کی جانب سے ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے مشرق وسطیٰ کے رہنماؤں اور عرب لیگ کے اراکین کو 30 مئی کو مکہ میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی لیکن اس میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس میں قطر کو بھی شرکت کے لیے دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔
یہ واضح نہیں ہوسکا کہ قطر، جس پر ایران سے تعلق اور دہشت گردوں کی حمایت کے الزامات کے بعد عرب ممالک نے تعلقات منقطع کرلیے تھے اور ان کا معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کیا تھا، کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے، جبکہ دوحہ نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ انہیں دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق قطر حکومت کے اطلاعات کے عہدیدار نے ایک جاری بیان میں بتایا کہ قطر کے امیر کو وہ خط ملا تھا، جس میں حکومت کو حالیہ کشیدگی پر بات چیت کے لیے شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ دعوت نامہ وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کو جی سی سی کے جنرل سیکریٹری نے ملاقات کے دوران دیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل الثانی نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازع کو حل کیا جاسکے۔
سعودی عرب کی سربراہی میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر سمیت چند عرب ممالک نے جون 2017 میں قطر سے سفارتی قطع تعلق کرتے ہوئے تمام تعلقات معطل کیا تھا اور اپنے ملک میں قطری شہریوں کے داخلے پربھی پابندی عائد کی تھی۔