یمن میں سعودی عرب کی جانب سے نشانچیوں کی براہ راست فائرنگ، بارودی سرنگوں اور دھماکا خیز آلات کے ذریعے یمنی بچوں کو موت کی نیند سلانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی ضمن میں اتوار کے روز ملک کے مغربی صوبے الحدیدہ میں مزید 3 بچے ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
ایک مقامی ذریعے نےبتایا کہ الحدیدہ صوبے کے ضلع التحیتا میں الحیمہ علاقے کے جنوب میںسعودی عرب کی جانب سے نصب کیا گیا دھماکہ خیز مواد پھٹنے 7 سالہ انس عبدالکریم جاں بحق اور اس کا 4 سالہ بھائی عبدالمولی زخمی ہو گیا۔ دھماکے میں ایک یمنی شہری عبدالرحمن فیصل السلمی بھی زخمی ہوا۔
سعودی عرب نے یمن میں مغربی ساحل کو دنیا میں بارودی سرنگوں کے سب سے بڑے علاقوں میں سے ایک بنا دیا ہے۔ یہ امر مقامی لوگوں کے لیے کسی بھیانک خواب سے کم نہیں۔
سعودی عرب کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں کے سبب اب تک الحدیدہ کے جنوب اور تعز کے مغرب میں سیکڑوں شہریوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس کے علاوہ مقامی آبادی کے سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے اور کئی لوگ دائمی معذوری کا شکار ہو گئے۔
اسی سلسلے میں اتوار کے روز الحدیدہ صوبے کے ضلع التحیتا میں سعودی عرب کے ایک نشانچی کی گولی کا نشانہ بن کر 13 سالہ احمد عبدہ علی زخمی ہو گیا۔ احمد اپنے گھر کے سامنے موجود تھا کہ اس دوران گولی اس کے سینے میں آ کر لگی۔
سعودی عرب کی جانب سے الحدیدہ صوبے کے ضلعوں میں شہریوں کے خلاف انسانی حقوق کی مختلف نوعیت کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اس میں رہائشی علاقوں میں شہریوں کو براہ راست گولہ باری کا نشانہ بنانا شامل ہے۔ اس کے نتیجے میں درجنوں بے قصور افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔