امریکی وزارت جنگ پیٹناگون نے بتایا ہے کہ وزارت خارجہ نے سعودی عرب کو ہتھاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے جس کی مالیت ایک ارب ڈالر ہے۔ امریکہ نے سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
امریکی وزارت جنگ کے ذیلی ادارے ڈیفینس سیکورٹی کوآپریشن ایجنسی کے مطابق ہتھیاروں کی فروخت کے اس سودے کے تحت سعودی عرب کو چھے ہزار چھے سو ٹاؤ نامی اینٹی ٹینک میزائل فراہم کیے جائیں گے جن کی مالیت چھے سو ستر ملین ڈالر ہو گی جبکہ تین ملین ڈالر کی رقم فاضل پرزہ جات اور لاجسٹک مدد و حمایت کی فراہمی کے مد میں امریکہ کو حاصل ہو گی۔
سعودی عرب کو ہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر فروخت کا اعلان سعودی ولیعہد کے دورہ امریکہ کے موقع پر کیا گیا ہے جہاں وہ اعلی امریکی عہدیداروں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ محمد بن سلمان جنہیں امریکی میڈیا لاڈ میں ایم بی ایس کہتا ہے، منگل کے روز دو ہفتے کے دورے پر واشنگٹن پہنچے تھے جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر جنگ جیمز میٹیس سے ملاقات اور گفتگو کی۔
سعودی عرب، امریکہ اور برطانیہ سمیت مغربی ملکوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ خرید کر یمن کے بے گناہ عوام کے خلاف استعمال کر رہا ہے اور ہیومن رائٹس واچ سیمت انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج کے باجود امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی نہ صرف جنگ یمن میں سعودی عرب کی لاجسٹک اور انٹیلی جینس حمایت کر رہے ہیں بلکہ اسلحہ کی فروخت بند کرنے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے سعودی اور جنگ یمن میں شریک دیگر ملکوں کو ہتھیاروں کی فروخت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں پر یمن کے خلاف جنگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ایسے لاتعداد ثبوت اور شواہد موجود ہیں کہ سعودی اتحاد کو اسلحے کی غیر ذمہ دارانہ فروخت کی وجہ سے یمن کے مظلوم عوام کو بے تحاشہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ یمن کی صورتحال کے باجود امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک سعودی اتحاد کو مسلسل اسلحہ فروخت کر کے عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہے ہیں۔