سعودی عرب کی پولیس نے طویل کوششوں کے بعد ایک ایسی اغواکار خاتون کو گرفتار کرلیا جس نے 1993 نوزائدہ بچوں کو اغوا کرنا شروع کیا تھا۔سعودی عرب کے مشرقی صوبے کی پولیس نے ذہانت سے کام لیتے ہوئے نہ صرف اغواکار خاتون کو گرفتار کیا بلکہ پولیس نے اغوا ہونے والے بچوں کو ان کے اصلی والدین سے بھی ملوادیا۔
’گلف نیوز‘ کے مطابق مشرقی صوبے کی پولیس کی جانب سے گرفتار کی گئی خاتون کی عمر 50 سال کے قریب ہے اور اس نے 30 سال کی عمر سے قبل ہی نوزائدہ بچوں کو اغوا کرنا شروع کیا تھا۔
رپورٹ میں پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ خاتون نے نوزائدہ بچوں کو اس وقت اغوا کرنا شروع کیا جب ان کا حمل ضائع ہوا۔
خاتون نے مسلسل تین بار صرف نوزائدہ بیٹوں کو ہی اغوا کیا اور انہوں نے پہلے بچے کو 1993، دوسرے کو 1996 اور تیسرے کو 1999 میں اغوا کیا۔
خاتون نے بچوں کی پرورش دمام شہر میں کی—فوٹو: گلف نیوز
پولیس نے بتایا کہ اغواکار خاتون نے اغوا کیے گئے بچوں کو اغوا کے وقت سے لے کر جوان ہونے تک عام لوگوں سے چھپائے رکھا جب کہ انہوں نے بچوں کو قبول نہ کرنے پر پہلے شوہر سے طلاق بھی لی۔
پولیس کے مطابق خاتون کی جانب سے بچوں کو اغوا کرنے کے بعد اس نے اپنے تمام رشتہ داروں سے بھی تعلق تقریبا ختم کردیا تھا اور ان کے اہل خانہ یہی سمجھتے رہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہیں۔
بچوں کو اغوا کرنے والی خاتون کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس کا تعلق ایک معزز گھرانے سے ہے تاہم بچیوں کی پیدائش کے بعد اپنا حمل ضائع ہونے کے بعد انہوں نے نوزائدہ بیٹوں کو اغوا کرنا شروع کیا۔
خاتون کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ مشرقی صوبے کے قریبی پولیس تھانے میں بچوں کے جوان ہونے کے بعد ان کے قانونی دستاویزات حاصل کرنے آئی۔
خاتون نے ابتدائی طور پر پولیس کو بتایا کہ یہ تمام بچے ان کےہی ہیں تاہم جب پولیس نے ڈی این اے ٹیسٹ کیا تو تینوں بیٹوں کے ڈی این اے ان سے میچ نہیں ہوئے جس کے بعد خاتون نے اپنا بیان بدلا اور کہا کہ تینوں بچے انہیں کئی سال قبل لاوارث حالت میں ملے تھے۔