ریاض: سعودی عرب میں 50 نوجوانوں کو غیر اسلامی ہیئر کٹ کروانے، ہار اور زیب و زینت کا دیگر سامان پہننے پر گرفتار کرلیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے سعودی نیوز ویب سائٹ ’سبق‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان مشتبہ افراد کو رمضان کے دوران مکہ میں کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ان نوجوانوں کو گرفتاری کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کردیا گیا، جو ان افراد کے شہر کے شاپنگ علاقوں کے دوروں کے حوالے سے تحقیقات کرے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افسران نے نوٹ کیا کہ مردوں و خواتین میں کئی طرح کے، جیسے کہ عجیب و غریب ہیئر کٹ کرانے، سینے اور بازوؤں تک چین لٹکانے، جبکہ چھوٹے اور غیر مہذب لباس پہننے جیسے جرائم پائے جارہے ہیں۔
اس کے بعد خواتین اہلکاروں سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے کی ٹیم نے، شہریوں کو مذہبی تعلیمات کے خلاف عادات اور روایات نہ اپنانے کا مشورہ دیا تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی نصف سے زائد آبادی 25 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ انٹرنیٹ پر گزارتی اور ان سرکاری پابندیوں کو بالائے طاق رکھتی ہے۔
سعودی عرب کے نائب ولی عہد محمد بن سلمان، سعودی عرب میں معیشت کی اصلاحات اور سماجی تبدیلیوں کے پروگرام ’ویژن 2030‘ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
اس منصوبے کے تحت ملک میں تفریح، ثقافت اور کھیلوں کو اجاگر کرنے کے مزید مواقع پیدا کیے جائیں گے۔
رواں سال اپریل میں سعودی کابینہ نے، شدید تنقید کا نشانہ بنائی جانے والی مذہبی پولیس سے، لوگوں کو گرفتار کرنے کا اختیار واپس لے لیا تھا۔
گرفتاری کے اختیارات واپس لیے جانے کے بعد ’حیا‘ پولیس کے اہلکار غیر شرعی لباس اور زیب و زینت پر لوگوں کو صرف مشورہ دے سکتے ہیں، اور خلاف ورزی کرنے والے پولیس کو رپورٹ کر سکتے ہیں۔