سعودی عرب کو 5 ہزار دہشتگرد عراق بھیجنے پر معافی مانگنی ہوگی:عباس الموسوی
عراق (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کو 5 ہزار دہشتگرد عراق بھیجنے پر معافی مانگنی ہوگی، المالکی کی قیادت میں متشکلہ اتحاد حکومتِ قانون کے ترجمان عباس الموسوی نے السومریہ ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران کہا کہ “عراق کی پالیسی گزشتہ سالوں کے دوران عبوری رہی اور دنیا کے اکثر ممالک کے ساتھ محاذ آرائی کے بجائے دوستی کی جانب گامزن رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ عراق کی پالیسی گزشتہ سالوں کے دوران اسی لئے دوستی پر مبنی رہی کہ بغداد نے دوطرفہ تعلقات کو برابری کی سطح پر لانے کی کوشش کی اور اپنے ملک کی طرف دیگر دوست ممالک کے مفاد کا بھی خیال رکھا گیا تاہم بعض ممالک دوستی اور پارٹنرشپ پر یقین نہیں رکھتے اور مسلسل عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔
الموسوی نے وضاحت کی کہ ہمیں سعودی عرب کی جانب سے حالیہ مداخلت پر تحفظات ہیں خواہ وہ عراق کی قومی ٹیم کیساتھ میچ کھیلنے کیلئے سعودی ٹیم کی بغداد آمد ہو یا سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے عراق میں اسٹیڈیم بنانے کے وعدے ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے ابھی تک عراقی قوم سے عراق میں 5 ہزار سعودی دہشتگردوں کی منتقلی کے بارے میں معافی نہیں مانگی ہے۔
الموسوی نے تاکید کی کہ ہم سعودی عرب سے چاہتے ہیں کہ وہ رسمی طور پر معافی مانگے کیونکہ پالیسیاں ایک فٹ بال میچ کھیلنے سے تشکیل نہیں پاتیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ٹھوس موقف اپنانے اور گزشتہ دور میں سعودیوں کی جانب سے عراقی سیاست پر حملے کے حوالے سے عراقی عوام سے معافی مانگنے سے ہی حالات سدھر جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی فٹ بال ٹیم نے حالیہ دورہ عراق کے دوران عراقی فٹ بال ٹیم کے ساتھ ایک دوستانہ میچ کا اہتمام کیا جس کے فورا بعد سعودی شاہ سلمان نے عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی کو فون پر عراق میں ایک اسٹیڈیم بنانے کا وعدہ دیا۔