مکہ: سعودی عرب نے کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں میں نرمی لاتے ہوئے اسلام کے سب سے مقدس مقام کو 7 ماہ بعد پہلی مرتبہ نمازیوں کے لیے کھول دیا اور عمرہ زیارت میں توسیع کرتے ہوئے اسے 15 ہزار افراد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماسک پہنے سعودی شہریوں اور ریاست کی عوام کو مکہ مکرمہ کی مسجد کے اندر نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی جس دوران حکام نے نمازیوں سے صحت کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اپنانے مطالبہ کیا۔
سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ’شہریوں اور رہائشیوں نے آج مسجد الحرام میں نماز الفجر ادا کی جہاں (حکام) عمرہ کی بتدریج بحالی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد شروع کر رہے ہیں‘۔
مارچ میں کورونا وائرس کی وجہ سے مسجد الحرام میں نماز کے اجتماعات پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے رواں ماہ کے آغاز میں 6 ہزار فی یوم شہریوں اور باشندوں کو عمرہ کرنے کی اجازت دی تھی۔
اتوار کو شروع ہونے والے دوسرے مرحلے کے تحت عمرہ زائرین کی تعداد میں اضافہ کرکے روزانہ 15 ہزار فی یوم کردیا گیا۔
عمرہ زائرین سمیت زیادہ سے زیادہ 40 ہزار افراد کو اب مسجد الحرام میں روزانہ نماز ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔
یکم نومبر کے لیے طے کیے گئے تیسرے مرحلے کے تحت بیرون ملک سے آنے والوں کو بھی اجازت دی جائے، اس کے بعد عمرہ زائرین کی حد کو بڑھا کر 20 ہزار کردیا جائے گا اور 60 ہزار نمازیوں کو اجازت دی جائے گی۔
سرکاری میڈیا کے مطابق احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔
حجرہ اسود جسے چومنا عمرے کی ادائیگی کے دوران روایات میں ہے تاہم لازم نہیں، کو عوام سے دور رکھا جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ نمازیوں کے ہر گروہ سے پہلے اور بعد میں مسجد الحرام کو جراثیم سے پاک کیا جائے گا، حجاج کرام کے جسمانی درجہ حرارت کی پیمائش کے لیے تھرمل سینسرز بھی لگائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ عام طور پر ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب آتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ جب وبائی امراض کا خطرہ ختم ہوجائے گا تو عمرے کو پوری صلاحیت کے ساتھ واپس بحال کردیا جائے گا۔
سعودی عرب میں وبائی بیماری کے آغاز کے بعد سے ان تک کورونا وائرس کے 3 لاکھ 42 ہزار سے زائد کیسز اور 5 ہزار 185 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔