اقوام متحدہ کے ذیلی ادرے نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کے چھٹے مقام کو یونیسکو کی عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے جنوب مغرب میں واقع حمیٰ نامی علاقہ دنیا میں سب سے بڑے راک آرٹ کمپلیکسز میں سے ایک ہے، جہاں چٹانوں پر منفرد نقوش موجود ہیں۔
یونیسکو نے اعلان کیا کہ ’ادارے کی عالمی ورثے کی فہرست میں سعودی عرب کے ثقافتی علاقے حمیٰ کو شامل کیا گیا ہے’۔
حمیٰ میں 34 سے زائد علیحدہ مقامات موجود ہیں جن میں قدیم عرب کاررواں کے راستے میں آنے والی چٹانوں اور کنووں پر قدیم نقوش موجود ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان آل سعود نے اس فہرست میں حمیٰ کے علاقے کو شامل کرنے کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’مملکت میں انسانی تہذیب کا ایک متمول ورثہ موجود ہے، اسے دنیا تک پہنچانے کی کوششوں کا نتیجہ سامنے آرہا ہے‘۔
ایس پی اے کے مطابق حمیٰ کا علاقہ سعودی عرب کے جنوبی علاقوں سے آنے اور جانے والے تجارتی اور حج پر جانے والے قافلوں کی گزرگاہ تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق وہ لوگ جو تاریخ سے پہلے اور بعد کے زمانے میں اس علاقے سے گزرے تھے انہوں نے شکار، جنگلی زندگی، پودوں، علامتوں اور اس وقت استعمال ہونے والے اوزاروں کی یادداشتیں چھوڑیں اور چٹانوں پر نقش نگاری کرتے ہوئے چٹانوں کے فن کا ایک خاص ذخیرہ چھوڑا ہے۔
یہ علاقہ 557 مربع کلومیٹرز (215 مربع میل) پر مشتمل ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس علاقے میں موجود کنویں 3 ہزار سے زائد برس قدیم ہیں اور صوبہ نجران کے وسیع صحرا میں تازہ پانی کا ایک اہم وسیلہ سمجھے جاتے تھے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ کنویں آج تک تازہ پانی فراہم کرتے ہیں۔
یونیسکو کی جانب سے حائل کے علاقے میں موجود قدیم چٹانوں اور جدہ کے تاریخی علاقے کو بھی عالمی ورثے میں شامل کیا جاچکا ہے۔