دبئی: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے رواں ماہ تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ‘بہت غلط’ تھا.
ایک خبر رساں ادارے کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا، ‘سعودی سفارت خانے پر حملہ بہت غلط تھا، جس سے ایران اور اسلام کو نقصان پہنچا، لیکن یہ ہمارے نوجوان متقی لوگوں پر تنقید کے لیے ایک عذر نہیں ہونا چاہیے’.
خامنہ ای نے انقلابی گارڈز کا بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے گذشتہ ہفتے امریکی سیلرز کو حراست میں لیا تھا. ان کا کہنا تھا کہ ایرانی گارڈز نے بالکل صحیح کیا.
واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایک نامور عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔
واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
56 سالہ شیخ نمر الباقر النمر کو 12-2011 میں ملک کے سب سے بڑے مشرقی صوبے ’الشریقہ‘ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔
شیخ نمرکے ہمراہ دیگر 46 افراد کو بھی دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد خلیجی ممالک نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا.
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب گذشتہ دنوں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی رپورٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکا اور یورپی یونین نے ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا.