رای الیوم کے حوالے سے بتایا ہےکہ سماجی نیٹ ورک پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیومیں لبنان کے شہر الشمال اور طرابلس میں بعض نامعلوم افراد کی جانب سے سعودی ولیعہد بن سلمان کی تصاویر کو نذرآتش ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
لبنانی ذرائع ابلاغ کے مطابق بن سلمان کی تصاویر کو جلائے جانے کے بعد وزیر داخلہ نھادالمنشوق نے الشمال کےگورنر مزی نھرا سے رابطہ کیا اور کہا کہ الشمال اور طرابلس میں بن سلمان کی تمام تصاویر کو جمع کیا جائے۔
المنشوق نے اس کارروائی کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے حساس موقع پر ایسی کاروائی کا مقصد مشتبہ گروہوں کے ذریعے ملک کو بڑے بحران سے روبرو کرنا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کا رویہ الشمال اور طرابلس کے لوگوں کے طرز عمل کی نمائندگی نہیں کرتا۔
لبنان کے مستعفی وزیراعظم سعد الحریری کی ریاض میں گرفتاری کا پہلے اگرچہ یقین نہیں تھا لیکن ان کے استعفیٰ کو ایک ہفتہ گزرنے اور بہت زیادہ ثبوت سامنے آنے کے بعد ثابت ہوگیا ہے کہ الحریری سعودیہ میں نطربند ہیں۔
لبنان کے حکام اور مختلف سیاسی جماعتوں اور عوامی حلقوں نے سعودی عرب سے اپنے ملک کے وزیر اعظم کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
لبنان کے صدر میشل عون نے تاکید کرتے ہوئےکہا ہے کہ وہ سعد الحریری کی سرنوشت واضح کرنے کے لئے ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ تک انتظار نہیں کریں گے اور پھر مجبور ہوکر اس کیس کو بین الامی برادری کے حوالے کر دیں گے۔