سعودی عرب نے انٹرٹینمنٹ کے شعبے میں مغربی طرز کے نئے مقامات تیار کرنے کے لیے نئے منصوبوں کا اعلان کردیا۔
ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے صدر احمد بن عقیل الخاطب نے صحافیوں کو بتایا کہ ریاست نے اگلے دہائی میں 64 ارب ڈالر انٹرٹینمنٹ کے شعبے میں خرچ کرنے کا منصوبہ کر رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی انفراسٹرکچر پر کام کا آغاز کردیا ہے اور جس کے پہلے مرحلے میں اوپرا ہاؤس تعمیر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 2020 تک آپ ایک حقیقی تبدیلی دیکھیں گے جس کے لیے اگلے سال 5 ہزار تقاریب کے انعقاد کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے انفراسٹرکچر اور انٹرٹینمنٹ کے لیے حکومت اور پرائیوٹ سیکٹر کی جانب سے فنڈز مہیا کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ سعودی فرمانروا محمد بن سلمان کی قیادت میں عرصہ دراز سے قدامت پسندانہ سوچ تصور کیے جانے والے ملک سعودی عرب نے سماجی و معاشی اصلاحات پر عمل کرنا شروع کردیا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی حکومت نے دسمبر 2017 میں سینما گھروں پر عائد پابندی ہٹاتے ہوئے مارچ 2018 تک سینما ہاؤسز کھولنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
سعودی عرب نے 1980 میں سینما کو مذہبی اور ثقافتی رویے کے منفی قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کری تھی۔
قدامت پسندوں کی مخالفت کے باوجود سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت سینما گھروں سے پابندی ہٹائی گئی تھی۔
سینما سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد جدہ کے کلچرل ہال میں عارضی سینما بنایا گیا، جہاں کچھ روز قبل ہی پہلی فلم کی نمائش بھی کی گئی تھی۔