اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں گذشتہ سال بدعنوانی پر کریک ڈاؤن کے عمل کی تنقید کرنے والے سعودی شہزادے خالد بن طلال کو کئی ماہ کی حراست کے بعد رہا کر دیا گيا ہے۔
شہزادہ خالد بن طلال کے رشتہ داروں نے سوشل میڈیا پر ان کی تصویر ڈالی ہے جس کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ گذشتہ ایک دو روز میں لی گئی ہے۔ اس تصویر میں شہزادہ اپنے اہل خانہ سے ملتے جلتے نظر آ رہے ہیں۔
شہزادہ خالد کو تقریباً ایک سال تک حراست میں رکھا گیا۔ وہ شاہ سلمان کے بھتیجے ہیں۔
گذشتہ سال شہزادہ خالد کے بھائی شہزادہ ولید بن طلال ان درجنوں سینیئر اور اہم شخصیات میں شامل تھے جنھیں بدعنوانی کے خلاف مہم کے دوران پکڑا گیا تھا۔
شہزادہ خالد کی رہائی بظاہر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پڑنے والے دباؤ کا نتیجہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سعودی حکام اس بحران کو ختم کرنے کے لیے شاہی خاندان سے حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
شہزادہ خالد کی بھتیجی ریم بنت الولید نے اہل خانہ کے ساتھ اپنے چچا کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ‘خدا کا شکر ہے کہ آپ سلامت ہیں۔’
شہزادہ خالد بن طلال کی ایک پرانی تصویر
دوسری تصاویر میں شہزادہ خالد کو اپنے بیٹے کو چومتے اور گلے لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کا بیٹا گذشتہ کئی سال سے کوما یعنی بے ہوشی کی حالت میں ہے۔
سعودی حکومت نے ان کی حراست کے متعلق کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے اور نہ ہی ان کی بظاہر رہائی کے بارے میں کچھ کہا ہے۔
لیکن وال سٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ ان گذشتہ سال 200 سے زیادہ شہزادوں، وزیروں اور تاجروں کو بدعنوانی کے الزام میں حراست میں لیے جانے پر تنقید کرنے کے لیے 11 مہینوں تک حراست میں رکھا گیا۔
انھیں دارالحکومت ریاض کے ہوٹلوں میں رکھا گیا ہے۔ ان ہوٹلوں میں سائیو سٹار رٹز کارلٹن ہوٹل بھی شامل ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ولی عہد شہزادہ کی جانب سے یہ قوت کو مرتکز کرنے کے لیے کیا جانے والا عمل تھا۔
جنوری کے اختتام پر سعودی عرب کے استغاثہ کے دفتر نے کہا تھا کہ ان لوگوں سے مالی سمجھوتوں کے نتیجے میں 100 ارب امریکی ڈالر کی بازیابی کی ہے۔