رياض – :سعودی عرب کے ثقافتی مرکز دارہِ شاہ عبدالعزیز کی جانب سے مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز آل سعود کی نادر تصاویر جاری کی گئی ہیں جن میں 1370هـ/1949ء میں ریاض کے محل میں دیا گیا ایک بہت بڑا عوامی استقبالیہ دکھایا گیا ہے۔ مرکز کی جانب سے جاری دیگر تصاویر میں شاہ عبدالعزیز 1354هـ/1935ء میں ریاض میں نجدی رقص میں شریک نظر آرہے ہیں۔ مذکورہ تصاویر مڈل ایسٹ اسٹڈیز سینٹر (سینٹ اینتھونی کالج ، آکسفورڈ) کے ہیری جان فلبی نے اپنے کیمرے میں محفوظ کی تھیں۔
نجدی رقص جس کو سعودی رقص بھی کہا جاتا ہے ، درحقیقت ایک عوامی رقص ہے جس کا آغاز ایک جنگی نغمے کے طور پر ہوا تاہم پھر یہ تقریبات اور تہواروں پر کیا جانے والا رقص بن گیا۔ اس میں پہلے مخصوص شعری مصرعوں اور نظموں کو پڑھا جاتا ہے۔ اس کے بعد تلواروں کی مخصوص حرکت کے ساتھ رقص کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف قسم کے طبل کا بھی استعمال کیا جاتا ہے اور رقص پیش کرنے والے خاص لباس پہنتے ہیں۔
دسمبر 1915 میں نجدی رقص کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے سعودی عرب میںOral and Intangible Heritage of Humanity کی فہرست میں شامل کرلیا۔