نئی دہلی،8اپریل؛سپریم کورٹ نے لوک سبھا انتخابات کے دوران ہر اسمبلی حلقے میں ایک کے بجائے پانچ’ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم)‘کے ووٹوں کو’ ووٹر ویریفائڈ پیپر آڈٹ ٹریلس(وی وی پیٹ)‘کی پرچیوں کے ساتھ ملانے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بینچ نے پیر کو اپنے ایک حکم میں کہا کہ اس نے الیکشن افسروں سے بات چیت کی ہے۔سب سے پہلے تو وہ یہ واضح کرتی ہے کہ اسے ای وی ایم کے سلسلے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔یہ ممکن ہے کہ ای وی ایم سے بالکل صحیح نتیجے ملتے ہیں،لیکن اگر زیادہ وی وی پیٹ پرچیوں کی تصدیق ای وی ایم سے کرائی جائے تو نتیجوں کے سلسلے میں زیادہ اطمینان ہوگا۔
عدالت کا یہ حکم 21اپوزیشن پارٹیون کے لیڈروں کی جانب سے دائر عرضی پر آیا ہے،جس میں انہوں نے ہراسمبلی حلقے سے کم از کم 50فیصد وی وی پیٹ مشینوں سے نکلی پرچیوں کو ای وی ایم سے ڈالے گئے ووٹوں سے ملانے کی ہدایت دینے کی اپیل کی تھی۔
اس سے پہلے انتخابی کمیشن نے اس مطالبے کو عملی طورپر ناممکن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسا کیاگیا تو الیکشن کے نتیجوں میں چھ سے نو دن کی تاخیر ہوسکتی ہے۔کمیشن نے کہا تھا کہ ای وی ایم سے ووتنگ میں کسی قسم کی بے ضابطگی کی گنجائش نہیں ہے۔
عرضی گزاروں میں تیلگودیشم پارٹی کے سربراہ چندربابو نائیڈو اور عام آدمی پارتی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال سمیت 21اپوزیشن پارٹیوں کے اہم لیڈر شامل تھے۔