نئی دہلی، 27 اپریل (یو این آئی) سپریم کورٹ نے ملک بھر لاک ڈاؤن کے بہانے صحافیوں کو زبردستی چھٹی پر بھیجنے، تنخواہ مراعات میں کمی اور نوکری سے نکالے جانے کے مبینہ واقعات کے خلاف درخواست پر مرکزی حکومت اور دیگر کو پیر کو نوٹس جاری کئے۔
جسٹس این وی رمن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بینچ نے نیشنل الائنس آف جرنلسٹس، دہلی یونین آف جرنلسٹس اور برہن ممبئی یونین آف جرنلسٹس کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت، انڈین نیوز پیپرس ایسوسی ایشن اور نیوز براڈکاسٹرس ایسوسی ایشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب دینے کو کہا ہے۔
سماعت کے آغاز میں درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل کولن گونجالویز نے اپنی دلیلیں پیش کیں، جس پر جسٹس کول نے کہا کہ اس معاملے میں نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے۔ لیکن سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کورٹ سے نوٹس جاری نہ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ”مجھے پٹیشن کی کاپی دی جائے۔ ہم اپنا جواب دیں گے“۔
عدالت نے کہا،”ہر طرح کی یونین لوگوں کو نوکری سیہٹائے جانے، بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیجنے، تنخواہ کاٹنے جیسے موضوع اٹھا رہی ہے۔ تجارت تقریبا بند ہے۔ اس معاملے پر سماعت ضروری ہے۔ لہذا نوٹس جاری کیا جاتا ہے، جس پر دو ہفتے کے اندر اندر جواب دینا ہو گا۔