نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے سابق وزرائے اعلی کے لئے سرکاری بنگلہ دیئے جانے سے متعلق اتر پردیش حکومت کے ترمیمی قانون کو آج مسترد کر دیا۔ جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس آر بھانومتی کی بنچ نے غیر سرکاری تنظیم ’لوک پرہری‘ کی درخواست پر اپنا فیصلہ سنایا۔عدالت نے کہا کہ سابق وزرائے اعلی مستقل طور پر سرکاری بنگلہ حاصل کرنے کے حقدار نہیں ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے اکھلیش حکومت میں پاس ہوئے اس قانون کو منسوخ کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش کے وزرائے اعلیٰ کی تنخواہ، بھتے و دیگر التزامات سے جڑا سیکشن 4 (3) غیر آئینی ہے اور کہا کہ اس طرح کا قانون امتیازی ہے۔ یہ آئین کے مطابق نہیں ہے۔عدالت عظمی نے اگست 2016 میں ایک فیصلہ سنایا تھا، جس میں اس نے کہا تھا کہ سابق وزرائے اعلی کو سرکاری بنگلوں کا الاٹمنٹ غیر مناسب ہے اور ایسے بنگلے حکومت کو واپس دیئے جانے چاہئے، لیکن ریاستی حکومت نے قانون میں ترمیم کرکے سابق وزرائے اعلی کے لئے مستقل طور پر سرکاری بنگلے فراہم کئے تھے۔
عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے بعد یوپی کے آٹھ سابق وزراء اعلیٰ کو اپنے بنگلے خالی کرنے ہوں گے۔ ان میں سماج وادی پارٹی کے سابق سربراہ ملائم سنگھ یادو، موجودہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ، بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی، راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ، سابق وزیراعلی نارائن دت تیواری اور اکھلیش یادو شامل ہیں۔