نئی دہلی، 08 جولائی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے جمعہ کے الٹ نیوز کے شریک ایڈیٹر محمد زبیر کو اتر پردیش کے سیتا پور میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں درج مقدمہ میں پانچ دنوں کے لیے عبوری ضمانت دے دی۔
صحافی زبیر اس وقت دہلی میں درج ایک دوسرے مقدمے میں عدالتی تحویل میں ہیں اور انہیں فی الحال جیل میں ہی رہنا پڑے گا۔جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس جے کے مہیشوری کی تعطیلاتی بنچ نے سیتا پور کی ایف آئی آر میں محمد زبیر کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی ہے ۔ بنچ نے ضمانت کے حکم میں کہا کہ زبیر سیتاپور مجسٹریٹ کی عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر نہیں جائیں گے اور سپریم کورٹ میں اس معاملے پر اگلی سماعت تک کوئی نیا ٹویٹ نہیں کریں گے ۔عدالت عظمی نے محمد زبیر کو ہدایت دی ہے کہ وہ بنگلور یا کسی اور جگہ اس کیس سے متعلق الیکٹرانک شواہد سے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔ سینئر وکیل کولن گونزالویس نے صحافی زبیر کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ میرے مؤکل کا موقف ہے ” میرے خلاف کچھ نہیں ہے ۔ میں صرف اشتعال انگیز بیانات کے خلاف بول رہا ہوں۔ میں کسی مذہب کے خلاف نہیں ہوں۔ میں بے قصور ہوں۔ آپ میری ٹویٹس دیکھیں۔ میں ان کی تصدیق کرتا ہوں۔ مجھے بنگلور اور دوسری جگہوں پر لے جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ہے “۔ٹویٹ پڑھتے ہوئے مسٹر گونزالویس نے کہا کہ یہ کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے ۔ مسٹر گونزالویس نے اپنے مؤکل کی طرف سے کہا، “میری جان کو خطرہ ہے ۔ بہت سے لوگ مشورہ دے رہے ہیں کہ پولس مجھے ٹارچر کرے ۔ مجھ کو قتل بھی کیا جا سکتا ہے “۔کچھ دھمکی آمیز بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے ، انہوں نے کہا، [؟]ایک لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں جیل میں ہونا چاہیے “۔اتر پردیش حکومت کے وکیل نے زبیر کے وکیل کے دلائل کے جواب میں کہا کہ محمد زبیر کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا، ”آپ سسٹم کے ساتھ نہیں کھیل سکتے ہیں۔ اس نے (زبیر) نے جان بوجھ کر بہت سے حقائق کو چھپا دیا ہے ۔ یہ ناقابل قبول ہے ۔ اس نے بیرون ملک سے بھی پیسہ لیا ہے ۔