نئی دہلی، 17 اکتوبر (یو این آئی) عمر کے 45 ویں دہلیز تک پہنچتے پہنچتے اگر آپ کی رفتار سست پڑ گئی ہے تو یہ بات بڑھاپے کی جانب آپ کے تیز رفتاری سے بڑھنے کی علامت ہے۔ یہ سست رفتاری آپ کو جسمانی ہی نہیں بلکہ ذہنی طور پر بھی قبل از وقت عمر رسیدہ بنا رہی ہے۔
یہ بات امریکہ کے نارتھ کیرولینا میں واقع ڈیوک یونیورسٹی کے محققین کی طویل تحقیق کے بعد سامنے آئی ہے۔ ڈیوک یونیورسٹی میں نفسیات اور نیورو سائنس کے شعبے کے محقق ڈ़اکٹر لائن جے ایچ راسموسین کی ٹیم نے اس سلسلے میں 904 لوگوں پر تحقیق کی۔ ان کا تحقیقی مقالہ ’جاما نیٹ ورک اوپن‘ جنرل میں شائع ہوا ہے۔
اس تحقیق میں نیوزی لینڈ کے ڈونیڈن کے ملٹی ڈسپلينري ہیلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈی کی جانب سے یکجا کئے گئے اعداد و شمار کا مطالعہ کیا گیا۔ اس کے تحت جن لوگوں پر مطالعہ کیا گیا ہے ان کی تین سال سے لے کر 45 برس تک نگرانی گئی اور وقتاً فوقتاً ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کی جانچ کی گئی۔ عمر کے مختلف حصوں میں ماہرین نے پایا کہ 45 کی عمر تک پہنچتے پہنچتے جن لوگوں کی چال سست ہوئی ہے، بچپن سے ہی ان کے جسمانی حرکات و سکنات اور رویے میں فرق تھا۔ موٹر اسکل، اموشنل اینڈ بهیوريل ریگولیشن سمیت ان کا کئی طرح کا جسمانی اور ذہنی تجربہ کیا گیا۔
محققین نے دیگر جانچوں کے علاوہ تحقیق میں شامل افراد کی باڈی ماس انڈیکس، ویسٹ ٹو ہپ ریشيو، بلڈ پریشر، كارڈيورسپائیریٹري اور فٹنس، ٹوٹل كولسٹرال، ٹرائنگلسرائڈ لیول، ہائی ڈینسٹي لیپوپروٹین کولیسٹرول لیول، كریٹائن كليئرنس، بلڈ یوریا لیول، سی ركٹيو پروٹین لیول ، وائٹ بلڈ سیلز کاؤنٹ اور مسوڑوں اور دانتوں کی جانچ کی۔