لکھنؤ: پروفیسرمولانا شبیہ الحسن نونہروی کی اہلیہ ثانی ڈاکٹر عاقلہ حسن کا کل شب مختصر علالت کے بعد انتقال ہو گیا مرحومہ ۷۷ کی سال تھیں۔ بعد نمازجمعہ عزیز و اقارب کی موجودگی میں مرحومہ کو کربلا تالکٹورہ میں سپرد خاک کیا گیا۔
مولانا گلریز نقی نے نماز جنازہ پڑھائی اور مجلس کو بھی خطاب کیا۔مجلس کے بعد انجمن غنچۂ مظومیہ نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔مرحومہ حسن پوریہ لکھنؤ میں اپنے تعمیر کردہ مکان میں مقیم تھیں اور رہائش گاہ کے نزد واقع لکھنؤ نگر نگم کے کشمیر ی اسکول میں اردو کی لیکچرر تھیں ۔ ۲۰۰۸ میں وہ اسی عہدے سے سبک دوش ہوئی تھیں۔
مرحومہ کے نام عاقلہ بیگم میں ’حسن‘ کا لاحقہ مولانا شبیہ الحسن سے شادی کے بعد ۱۹۹۵ میںمولاناسے اسمی مناسبت سے اختیار کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔مرحومہ خود بھی ایک ادیبہ تھیں اور ترقی پسند رجحان سے متاثر تھیںلیکن مولانا کی شاگردی نے ان کے ادبی رجحان کو نفسیات کی طرف موڑ دیا تھا۔
انھوں نے پروفیسر شبیہ الحسن کی زیر نگرانی لکھنؤ یونیورسٹی سے ’اردو غزل میں ذات اور ذہن ‘کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی۔انھوں نے سجاد ظہیر کی اہلیہ رضیہ سجاد ظہیر سے تعلیم حاصل کی تھی اور انھیں کی رائے پر مولانا شبیہ الحسن کی ادبی سرپرستی حاصل کی تھی۔
وہ عزیز بانو داراب وفا،نجمہ شہریار و دیگر خواتین ادیبوں کی ہم نشیں تھیں اور جون ایلیا کی شاعری سے ان کو خاص لگاؤ تھا۔ مرحومہ کے تیجے کی مجلس اتوار کے روز چھوٹی مسجد حسن پوریہ میں ہوگی۔