لکھنو؛علی ڈے کے موقعہ پر یونٹی لا اینڈ ڈگری کالج میں حضرت علی کی معاشی اور معاشرتی پالیسیوں اور زمانہ حاظر میں انکی افادیت کے مو ضوع پر ایک نیشنل سیمینار کا انعقادکیا گیا جسمیں مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کے مندوبین نے شرکت کی۔
unity
جن مقررین نے سمپوزیم سے خطاب کیا انمیں مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق ، منکامیشور مندر کی مہنت دویا گری ، مراداباد ناگرک ایکشن سمیتی کے سردار گربندر سنگھ نرمل، علیگڑھ کے سابق ڈین اور نہج البلاغہ پر اتھارٹی پروفیسر شاہ وسیم، پروفیسر ماہ رخ مرزا، پروفیسر شیرین عباس، پروفیسر ارشد جعفری، جناب شاہد منظر عباس رضوی آئی اے ایس، جناب اصغر مہدی، پروفیسر علی بہادر صدیقی، ڈاکٹر فرحت نادر رضوی، اور محترمہ رفعت فاطمہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
اپنے افتتاحیہ خطبے میں جناب ڈاکٹر سید کلب صادق نے فرمایا کہ حضرت علی کی تعلیم سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام دہشت گردی کو حرام جانتا ہے۔مہنت دویا گری جی نے فرمایا کہ وہ عظیم شخصیت جو کعبہ میں پیدا ہوئی اور جسکی شہادت مسجد میں ہوئی وہ کوئی معمولی انسان نہیں تھا اور وہ جو قلعہ خیبر کا دروازہ اکھاڑ سکتا تھا اپنے کھانے کے لئے سوکھی روٹیوں پر اکتفا کرتا تھا۔سردار گربندر سنگھ نرمل نے کہا کہ جناب امیر نے حصول علم کو ضروری قرار دیا۔
جناب اصغر مہدی نے اپنے مقالے میں قبل اسلام سے لے کر آج تک کے معاشی ماحول کا تجزیہ پیش کیا۔ جناب شاہد منظر عباس رضوی نے جناب امیر کی نافذ کردہ ایڈمنسٹریٹو اصلاحات کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہ آج کس قدر اہم ہیں۔ پروفیسر شیرین عباس نے بتایا کہ کوئی ناحق بات وہ کبھی برداشت نہیں کر پاتیں اور یہ ہمت انہیں تعلیم حضرت علی سے ہی ملی ہے۔ محترمہ رفعت نے بتایا کہ تعلیم علی کی افادیت کو وہ اقلیتی خواتین میں انہیں تعلیم اور روزگار دلا کر عام کر رہی ہیں۔
پروفیسر ارشد جعفری نے جناب امیر کے انتہائی عفو و کرم کا ذکر کیا۔ ڈاکٹر فرحت نادر رضوی نے خرید و فروخت میں عدل کی ضرورت اور اسے اسوہ جناب امیر سے سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پروفیسر شاہ وسیم نے بتایا کہ یو ین او اور دوسرے عالمی اداروں کے اعلی افراد کا کہنا ہے کہ جناب امیر کا گورننس بہترین گورننس تھا۔ پرنسپل پروفیسر علی بہادر صدیقی نے اسلامی جمہور کی خصوصیات پر زور ڈالا۔ شکریہ کی تحریک پروفیسر اسد علی کاظمی نے پیش کی۔ نظامت کے فرایض مسعود رضوی نے ادا کئے۔
اس موقعہ پر مقررین کے علاوہ کالج منیجمینٹ کمیٹی سے سکریٹری مرتضیٰ حسنیں خان، کو آرڈینیٹر محترمہ اسماءجاوید مرتضیٰ، جناب ڈاکٹر ایم ایم سرفراز علی خان،مسعود رضوی نیز بیگم سرفراز علی خان، جناب ظفر عباس زیدی ، وغیر ہ اور کالج کے اساتذہ اور طلبہ بھی موجود تھے۔