نئی دہلی ؛ ممتاز وکیل اور شہری حقوق کے کارکن پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ کی جانب سے عائد کیا گیا ایک روپے کا جرمانہ ادا کردیا اور ساتھ ہی کہا ہے کہ جرمانہ ادا کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے فیصلہ قبول کرلیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے عائد جرمانہ ادا کرنے سے قبل پرشانت بھوشن نے کہا کہ میں یہ ادا کررہا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں نے فیصلہ قبول کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک تحریری درخواست دائر کی ہے کہ توہین عدالت کے تحت سزا کے لیے لازمی طور پر اپیل کا طریقہ کار وضع کیا جانا چاہیے۔
پرشانت بھوشن کا کہنا تھا کہ ریاست، اختلاف رکھنے والوں کی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘سچ فنڈ’ ان افراد کی ذاتی آزادی کے تحفظ کے لیے استعمال ہوگا جنہیں ریاست کے ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 31 اگست کو بھارت کے چیف جسٹس نے پرشانت بھوشن کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک روپے کا علامتی جرمانہ عائد کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبدے نے کہا تھا کہ اگر وہ 15 ستمبر تک جرمانہ ادا نہیں کرتے تو انہیں 3 ماہ قید یا 3 سال کی پابندی کا سامنا کرنا ہوگا۔
پرشانت بھوشن کو یہ سزا رواں برس جون میں کیے گئے 2 ٹوئٹس پر سنائی گئی تھی جس پر بھارتی سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں انہوں نے بھارتی چیف جسٹس شرد بوبدے کی ایک تصویر کا حوالہ دیا تھا جس میں وہ ایک مہنگی موٹرسائیکل پر بیٹھے تھے جبکہ دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے گزشتہ 6 برسوں میں بھارتی سپریم کورٹ کے 4 چیف جسٹس کے طرز عمل کی طرف نشاندہی کی تھی۔