کابل: افغانستان کے دارالحکومت میں ثقافتی مرکز میں خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دھماکے کے وقت ثقاتی مرکز میں اجلاس جاری تھا جس میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
افغان نائب وزیر داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حملے کا نشانہ شیعہ ثقافتی مرکز تھا جہاں روس کے افغانستان پر حملے سے متعلق تقریب منعقد کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے ایک زور دار دھماکا ہوا جس میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں جبکہ اس کے بعد مزید 2 دھماکے ہوئے جن میں ہلاکتوں کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے میں اب تک 40 افراد ہلاک جبکہ 30 افراد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
افغان سیکیورٹی اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا جبکہ ریسکیو اہلکاروں نے لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں خواتین، بچے اور صحافی بھی شامل ہیں۔
دھماکے میں زخمی ہونےوالے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد 2 سے 3 تھی جبکہ انہوں نے دھماکے سے قبل دستی بموں سے بھی حملہ کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اب تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی جبکہ طالبان نے فوری طور پر اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔
یاد رہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں ایک ریسٹورنٹ کے باہر خودکش بم دھماکے میں 18 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
کابل میں اس ریسٹورنٹ کے باہر جمعیتِ اسلامی کی اعلیٰ قیادت موجود تھی جنہیں خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں برس ستمبر میں کابل کی مساجد میں دو علیحدہ علیحدہ دھماکوں کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک اور55 زخمی ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ رواں برس افغانستان بالخصوص دارالحکومت کابل میں دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز پر کئی جان لیوا حملے دیکھنے میں آئے ہیں جبکہ اس کے علاوہ جنگ زدہ ملک میں مساجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔