مسلمانوں نے اہم ترین رکن اسلام حج کے مناسک کا آغاز کردیا ہے جہاں مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے مفتی اعظم و امام کعبہ امام شیخ محمد بن حسن آل شیخ نے فرمایا ’اچھے اخلاق اور بہترین سلوک آج دنیا کی ضرورتیں ہیں‘۔
روح پرور خطبہ حج سننے کے لیے لاکھوں فرزندان توحید عرفات کے میدان میں جمع ہوئے۔
امام کعبہ نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی جس کا مفہوم ہے کہ مسلمان اگر استطاعت رکھتا ہو وہ اپنی زندگی میں ایک مرتبہ حج ضرور کرے۔‘
امام کعبہ نے خطبہ دیتے ہوئے کہا ’ارکان اسلام میں توحید کی گواہی اور ختم نبوت کی گواہی ہے، نماز ہے، زکوٰۃ ہے جسے غریبوں، یتیموں اور فلاحی کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
مزید کہا ’بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے، اللہ بہت ہی رحمت والا اور مغفرت کرنے والا ہے، وہی خدا ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا۔‘
امام کعبہ نے خطبہ حج میں کہا ’اللہ کی بات کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔‘
مفتی اعظم نے کہا ’اللہ نے انسانوں اور جنوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا، اللہ کی توحید اور وحدانیت کو مضبوطی سے پکڑنا چاہیے۔‘
امام کعبہ نے کہا ’قران پاک میں اللہ کی رحمتوں سے متعلق بار بار ارشاد ہے، نجات کا راستہ صرف اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے میں ہے۔‘
مزید کہا ’اللہ نے جتنی بھی آسمانی کتابیں نازل کیں ان میں ضابطہ حیات بتایا، اللہ نے قرآن میں فرمایا کہ آج کے دن ہم نے دین مکمل کردیا۔‘
امام کعبہ نے کہا ’قران ان لوگوں کے لیے ہے جو ایمان لائے، ان کے لیے نیکی کا سرچشمہ ثابت ہوگا۔‘
مسلمانوں کے لیے تلقین
انہوں نے حاجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے حاجیوں جتنا ممکن ہوسکے اللہ کو یاد کرو، دعائیں کرو، اللہ دعائیں قبول کرنے والا ہے۔
امام کعبہ نے کہا کہ جو لوگ حق کی گواہی دیں گے اللہ انہیں جنت میں داخل کریں گے۔
مزید کہا کہ ہمارے کے لیے اللہ ہی کافی ہے جو بہت زیادہ مہربان، بہت زیادہ رحیم اور معاف کرنے والا ہے۔
انہوں نے کہا ’اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، اللہ کی رحمت کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔‘
امام کعبہ نے کہا کہ ’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی دنیا کے ہر شعبے کے لیے مشعل راہ ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام مسلمان ایک ہی جسم کی مانند ہیں‘۔
اپنے خطاب میں کہا ’اللہ نے تمام ملسمانوں کو آپس میں بھائی بھائی بنایا ہے، اچھے اخلاق، بہترین سلوک آج دنیا کی ضرورتیں ہیں۔‘
امام کعبہ نے مزید کہا ’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم زمین والوں پر رحم کرو اللہ تم پر رحم فرمائے گا۔‘
انہوں نے حاجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کا راستہ اختیار کریں، والدین کےبعد رشتے داروں سے اچھا رویہ اختیار کریں۔‘
مزید کہا ’اے مسلمانوں! اپنے نفوس کو پاک کرلو، بے شک اللہ تمام تر دعائیں سننے والا اور دلوں کے حال جاننے والا ہے‘۔
امام کعبہ نے کہا ’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو مسلمان نیک اعمال کریں گے وہ جنت میں جائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بہت سارے اسباب ہیں جس کے ذریعے اللہ کی رحمت کو اپنی جانب راغب کیا جاسکتا ہے۔
مفتی اعظم نے خطبہ حج میں تاجر برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’تاجر طبقے کے لیے ہدایت ہے کہ وہ خرید و فروخت کریں تو ایمانداری سے کام لیں۔‘
امام کعبہ نے کہا ’ہم پر مشکلات میں صبر کرنے سے بھی اللہ کی رحمت نازل ہوگی، بیشک اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں کے قریب ہے، کتنے بھی گناہ کیے ہوں پر توبہ کا دروازہ ہمیشہ کے لیے کھلا ہے۔‘
خطبے کے اختتام پر دعائیں
مفتی اعظم نے خطے کے آخر میں مسلم امہ کو تلقین کی کہ تلاوت قرآن پاک کو اپنی عادت بنائیں، اللہ کی رحمت کی طرف توجہ کریں، آج کے دن اپنے اور اپنے رشتہ داروں کے لیے مغفرت کی دعا کریں۔
انہوں اللہ کے حضور تمام امت مسلمہ کے اتحاد اور مسلمان مرحومین کے لیے دعائے مغفرت بھی فرمائی۔
مفتی اعظم نے سعودی عرب میں حاجیوں کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں، بہترین انتظامات کرنے والے منتظیم اور دیگر اداروں کا شکریہ ادا کیا اور ان کے لیے دعائے خیر کی۔
انہوں نے خادم حرمین الشرفین سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے بھی دعائے خیر کی۔
مناسک حج
مناسکِ حج کی ادائیگی کا سلسلہ 8 ذوالحج سے شروع ہوتا ہے جو 12 ذوالحج تک جاری رہتا ہے۔
8 ذوالحج کو عازمین مکہ مکرمہ سے منیٰ کی جانب سفر کرتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں۔
9 ذوالحج کو فجر کی نماز کے بعد عازمینِ حج منیٰ سے میدانِ عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں وقوفہ عرفہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
عرفات میں غروبِ آفتاب تک قیام لازمی ہے اور اس کے بعد حجاج کرام مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں پر مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور رات بھر یہاں قیام لازم ہوتا ہے۔
10 ذوالحج قربانی کا دن ہوتا ہے اور عازمین ایک مرتبہ پھر مزدلفہ سے منیٰ آتے ہیں، جہاں قربانی سے قبل شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔
مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریباً نو کلو میٹر ہے اور یہاں پر عازمین مخصوص مناسک کی ادائیگی کرتے ہیں اور اس کے بعد حجاج کرام مکہ مکرمہ جاکر ایک طوافِ زیارت کرتے ہیں اور منیٰ واپس آجاتے ہیں۔
11 اور 12 ذوالحج کو تمام مناسک سے فارغ ہونے کے بعد عازمین ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جا کر مسجد الحرم میں الوداعی طواف کرتے ہیں۔