اطلاعات کے مطابق سعودی حکام نے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم سات خواتین وکلا کو گرفتار کیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ملک میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم ہونے سے چند ہفتے قبل سامنے آئی ہے۔
ان گرفتاریوں کی وجوہات واضح نہیں ہیں تاہم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکام خواتین کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ان خواتین کو غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ روابط کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں اب بھی خواتین کو بیرون ملک جانے یا سفر کرنے کے لیے خاندان کے مرد سرپرست کی اجازت درکار ہوتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جن خواتین کو گرفتار کیا گیا ان میں لجين هذلول الهذلول، عزیزہ الا یوسف اور ایمان الا نجفان شامل ہیں جنھوں نے خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کی کھلم کھلا تنقید کی تھی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب نے گذشتہ سال ستمبر میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خواتین کے حقوق اور اختیارات پر پہلے سے موجود عائد پابندیوں کو کم کرنے کا آغاز گذشتہ برس سے کیا جس کے تحت گاڑی چلانے کی اجازت، بغیر محرم کے سعودی عرب میں داخلے کی اجازت، تفریح کے لیے گھر کی بجائے کھیل کے میدان میں جانے اور سینیما گھروں میں جانے کی اجازت شامل ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان کو ملک کے نئے ترقیاتی پلان وژن 2030 کا بانی بھی مانا جاتا ہے۔ سعودی حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو اقتصادی طور پر تیل پر انحصار کم کرنا پڑے۔
اس ضمن میں شہزادہ سلمان نے ایک اقتصادی میگا سٹی بنانے کا اعلان بھی کیا تھا جو کہ مصر اور اردن کے سرحدی علاقے میں 500 بلین ڈالر کی مدد سے تعمیر کی جائے گی۔