لکھنو: اترپردیش میں بجٹ پیش کرتے ہوئے، یوگی حکومت نے مسلمانوں میں غریب طبقے سے آنے والے پسماندہ سماج پر توجہ مرکوز کی ہے۔بجٹ میں مدارس کے طلبا کو اسکالرشپ کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ریاضی اور سائنس جیسے مضامین کے مطالعہ کے لیے کٹس کی فراہمی اور کمپیوٹر لیبس کی تعمیر کے لیے بھی فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔ب
جٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ سریش کھنہ نے کہا کہ اقلیتی طبقے کے طلبہ کے لیے اس اسکیم کے تحت جو پری دسویں کلاسز (یعنی کلاس 9 اور 10) میں پڑھ رہے ہیں، ایسے طلبہ جن کے والدین کی زیادہ سے زیادہ سالانہ آمدنی 2.50 لاکھ روپے ہے،ان کے لئے زیادہ سے زیادہ 3000 روپے سالانہ اسکالرشپ سے مستفید ہونے کا انتظام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میٹرک کے بعد کی کلاس (11ویں اور 12ویں) میں زیر تعلیم اقلیتی برادریوں کے طلباء جن کے والدین کی زیادہ سے زیادہ سالانہ آمدنی 2 لاکھ روپے تک ہے،کے لئے بھی اسکالر شپ کا انتظام کیا گیاہے۔جب کہ دعویٰ کیا گیا کہ اقلیتی اکثریتی علاقوں میں لڑکیوں کی بہتر تعلیم کے لیے اب تک 24 ہاسٹلز اور 11 اسکولوں کی عمارتوں کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔مالی سال-24 2023 میں ہاسٹل/اسکول کی عمارت کی تعمیر کے لیے بجٹ میں 6 کروڑ 81 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
مدارس/مکتبوں میں جدید مضامین کی تعلیم فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اسکیم کے تحت، مدرسوں/مکتبوں، بی ایڈ میں جدید مضامین (ہندی، انگریزی، ریاضی، سائنس وغیرہ) پڑھانے کے لیے گریجویٹ ٹیچر کو ماہانہ 6000 روپے، اساتذہ کو 12000 روپے ماہانہ کے حساب سے اعزازیہ کی ادائیگی کا انتظام ہے۔ اس کے علاوہ سائنس اور ریاضی کی کٹ کے لیے 50 ہزار روپے، عالیہ کے لیے 15 ہزار روپے اور کتاب کے لیے اعلیٰ عالیہ سطح کے مدارس کے لیے کمپیوٹر لیب کے قیام کے لیے فی مدرسہ ایک لاکھ روپے کی گرانٹ دینے کا بھی انتظام ہے۔
یوپی میں تقریباً 23,000 مدارس ہیں، جن میں سے 561 کو ریاستی حکومت سے گرانٹ ملتی ہے۔ مالی سال 2023-24 میں اقلیتی اداروں کے لیے ہاسٹل/اسکول کی عمارت کی تعمیر کے لیے بھی 681 لاکھ روپے کے بجٹ کا انتظام کیا گیا ہے۔
بجٹ میں ہر مدرسے کو ایک لاکھ روپے دینے کا انتظام کیا ہے۔ اس رقم سے کمپیوٹر لیب قائم کی جا سکتی ہے۔اقلیتی بہبود کے تحت اساتذہ کو 12 ہزار روپے ماہانہ کی شرح سے اعزازیہ دینے کا بھی بجٹ میں انتظام کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اترپردیش حکومت کی جانب سے مالی سال 2023-24 کے لیے پیش کیے گئے بجٹ کو حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے نوجوانوں، خواتین، غریبوں اور کسانوں کی امنگوں پر پورا اترنے والا بجٹ قرار دیا ہے، جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا ہیکہ اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے فائدے کیلئے وعدوں کا ڈبہ کھول دیا گیا ہے۔