ٹیکنالوجی عالمی کمپنی “گوگل” کا کہنا ہے کہ اس نے سنہ 2016 سے جنسی ہراسیت کے الزام میں 13 سینیئر مینیجرز سمیت 48 افراد کو ملازمت سے فارغ کیا ہے۔
اپنے ملازمین کے نام ایک خط میں کمپنی کے چیف ایگزیکیٹو سندر پچائی نے کہا ہے کہ ان کی کمپنی قابل اعتراض رویے کے خلاف ’سخت اقدام‘ کر رہی ہے۔
یہ خط اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے اس الزام کے جواب میں تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اینڈروئیڈ کے خالق اینڈی روبن کو بداخلاقی کے الزامات کے باوجود نو کروڑ ڈالر کا ایگزٹ پیکج دیا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق اینڈی روبن کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
اینڈی روبن کے ترجمان سیم سنگر کا کہنا تھا کہ اینڈی روبن نے سنہ 2014 میں اپنی ٹیکنالوجی فرم ’پلے گراؤنڈ‘ متعارف کروانے کے لیے گوگل چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اخبار کے مطابق جب وہ رخصت ہوئے تو انھیں ایک ’ہیرو کی طرح الوداع‘ کیا گیا۔
اندر پچائی کا خط میں کہنا ہے کہ نیویارک ٹائمز کی خبر ’پڑھنے میں تکلیف دہ‘ تھی اور گوگل کام کے لیے محفوظ جگہ فراہم کرنے کے حوالے سے ’انتہائی سنجیدہ‘ ہے۔
انھوں نے لکھا کہ ’ہم آپ کو باور کروانا چاہتے ہیں کہ ہم جنسی ہراس یا غیراخلاقی رویے سے متعلق ہر شکایت کا جائزہ لیتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو برسوں میں ملازمت سے فارغ کیے جانے والے کسی بھی ملازم کو ایگزٹ پیکج نہیں ملا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق گوگل کے دو ایگزیکٹیوز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سنہ 2013 میں اس وقت کے چیف ایگزیکٹیو لیری پیج نے اینڈی روبن کو اس وقت مستعفی ہونے کو کہا جب کمپنی کو ایک خاتون ملازمہ کی جانب سے ایک ہوٹل کے کمرے میں جنسی ہراس کی شکایت کی تصدیق ہوئی۔
اخبار کے مطابق گوگل کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ خاتون کی شکایت قابل یقین تھی تاہم کمپنی نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
اینڈی روبن نے کہا ہے کہ وہ غیراخلاقی عمل میں ملوث نہیں تھے اور انھوں نے گوگل اپنی مرضی سے چھوڑا۔
دوسری جانب گوگل کی مالک کمپنی ایلفابیٹ کے حصص تین فیصد سے زیادہ کمی دیکھی گئی جب اس نے ستمبر تک تین ماہ میں 33.7 ارب ڈالر آمدن ظاہر کی، جوکہ ماہرین کے مطابق توقع سے تھوڑی کم ہے۔
ٹیگز
#گوگل, #جنسی_ہراسیت