لکھنؤ: ۔شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے ) اور قومی شہریت رجسٹرڈ (این آر سی) کی مخالفت میں دہلی کے شاہین باغ میں چل رہے خواتین کے مظاہرہ کے بعد جمعہ کو حسین آباد واقع گھنٹہ گھر پر درجنوں کی تعداد میں عورتوں نے مظاہرہ کیا۔
بتاتے چلیں کی جمعہ کو دوپہر دو بجے درجنوں کی تعداد میں برقع پوش عورتیں اپنے ہاتھوں میں نو سی اے اے- نواین آر سی ، سی و کانسٹی ٹیوشن ، ہندو-مسلم، سکھ- عیسائی آپس میں سب بھائی بھائی، وی ریجکٹ سی اے اے- این آر سی ، انقلاب زندہ باد جیسے نعرے لکھے کاغذ ہاتھوں میں پکڑے گھنٹہ گھر پہنچیں۔
عورتیں گھنٹہ گھر کی سیڑھیوں پر بیٹھ گئیں اور اپنے ہاتھوںمیں نعرے لکھے کاغذ اٹھاکر پُر امن مظاہرہ کرنے لگیں۔ مظاہرہ کر رہی عورتوںکو سمجھانے کیلئے پولیس افسر موقع پر پہنچے لیکن عورتوںنے مظاہرہ کے پُر امن ہونے کی بات کہتے ہوئے ہٹنے سے منع کردیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ہی عورتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہونے لگا۔
دیر رات خبر تحریر کئے جانے تک عورتیں گھنٹہ گھر کے سامنے ہی مظاہرہ کرتی رہیں۔ مظاہرہ میں شامل ایک عورت نے بتایا کہ ان کا مظاہرہ غیرمعینہ مدت کا ہے اور وہ مظاہرہ کو ختم نہیں کریں گی۔
زبردست کہرا ہونے کے باوجود عورتیں ڈٹی رہیں اور کہرے و دھند کی وجہ سے عورتوں نے موم بتی جلا کر اپنامظاہر ہ جاری رکھا۔ بھیڑ کو منتشرکرنے کیلئے پولیس نے ایک حکمت عملی تیار کی اور دھرنے کےمقام پر کھڑی گاڑیوں کی فوٹو کھینچ لی۔
پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ان فوٹو کی بنیاد پر وہاں کھڑی سبھی گاڑیوں کے چالان کاٹے جائیں گے ۔اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جو گاڑیاں میڈیا اہلکاروں کی ہیں انہیں کو چھوڑ کر سبھی گاڑیوں کا چالان کیا جائے گا۔
غورطلب بات ہے کہ کوہرے کی سرد رات میں ڈھائی بجے صدف جعفر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گھنٹہ گھر پہونچتی ہیں اور وہاں ان عورتوں کی حوصلہ افضائی کرتی نظر آتی ہیں۔ لکھنئو میں گھنٹہ گھر میں مظاہرے کا آج دوسرا دن ہو رہا ہے، عوامی حجوم دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا کہ لکھنئو میں عوامی طاقت سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں سڑکوں پر پھوٹ پڑا ہے۔