نئی دہلی،10فروری؛سپریم کورٹ نے دارالحکومت کے شاہین باغ علاقے میں جاری احتجاجی مظاہرے کو ختم کرنے کے سلسلے میں فوری طورپر کوئی ہدایت جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور دہلی حکومت کو پیر کو نوٹس جاری کئے۔
عرضی گزاروں-وکیل امت ساہنی اور بی جےپی رہنما نند کشور گرگ کے وکیلوں نے جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بینچ کو احتجاجی مظاہروں سے عوام کو ہونے والی پریشانیوں سے مطلع کرایا۔
عرضی گزاروں کے وکیل نے عدالت سے مظاہرین کو وہاں سے ہٹانے کےلئے کوئی حکم یا ہدایت دینے کی اپیل کی،جس پر بینچ نے کہا کہ وہ فی الحال کوئی حکم جاری نہیں کررہی ہے۔ایک ہفتے اورانتظار کرلیں۔
عدالت نے کہا کہ وہ پہلے مدعا علیہان کا موقف جاننا چاہتے ہیں اس لئے انہیں نوٹس جاری کیاجاتا ہے۔اس دوران مظاہرین کی جانب سے ایک وکیل نے مظاہرہ جاری رکھنے کے حق کا ذکر کیا جس پر جسٹس کول نے کہا کہ عام مقامات پر اس قسم کے دھرنے مظاہرے کرنا مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی دھرنا،مظاہرے کرنے کے اس کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا پھر بھی اس بات کا خیال رکھا جانا چاہئے کہ دھرنا مظاہرے سے عام لوگوں کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔دھرنامظاہرہ ایک طے جگہ پر ہی کیاجاناچاہئے۔
عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت کےلئے 17فروری کی تاریخ مقرر کی ہے اور اس دوران مرکزی حکومت،دہلی حکومت اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرکے انہیں اس دن تک جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔
واضح رہے کہ شاہین باغ میں پچھلے تقریباً دو مہینے سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ جاری ہے جس کےسلسلے میں نوئیڈا کالندی کنج کا راستہ بند پڑا ہے اور مسافروں کو ہر روز بھاری دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔