شرد پوار نے کہا کہ ’خاتون (بلقیس) پر جو کچھ گزرا ہے اور اس کے کنبہ کے 7 اراکین کا جس طرح قتل کیا گیا اسے دیکھتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ مہاراشٹر حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے گی۔‘‘
بلقیس بانو معاملہ کے سبھی 11 قصورواروں کی رِہائی کو سپریم کورٹ نے رد کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد سے ہی اپوزیشن لیڈران بی جے پی اور گجرات حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس درمیان امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 11 قصوروار اب اپنی سزا معاف کرنے کے لیے مہاراشٹر حکومت سے اپیل کر سکتے ہیں۔ اسی امکان کو پیش نظر رکھتے ہوئے این سی پی چیف شرد پوار نے مہاراشٹر حکومت کو ایک اہم نصیحت دی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’خاتون (بلقیس بانو) پر جو کچھ گزرا ہے اور اس کے کنبہ کے 7 اراکین کو جس طرح قتل کیا گیا، اسے دیکھتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ مہاراشٹر حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے گی۔‘‘
شرد پوار نے مہاراشٹر حکومت سے کہا ہے کہ ’’میری گزارش ہے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور اس بات کو دھیان میں رکھیں کہ سپریم کورٹ نے اس بہیمانہ جرم میں شامل لوگوں کے بارے میں کیا کہا ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ وزیر داخلہ کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ حکومت کو ایسا فیصلہ لینا چاہیے جس سے یہ پیغام جائے کہ سماج میں ایسے جرائم کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’بھلے ہی تاخیر سے، لیکن درست فیصلہ آیا۔‘‘
دراصل سپریم کورٹ نے پیر کے روز گجرات حکومت پر اپنی طاقتوں کا غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور 2002 کے فسادات میں بلقیس بانو سے اجتماعی عصمت دری و ان کے کنبہ کے 7 اراکین کے قتل معاملے میں 11 قصورواروں کی سزا میں رعایت دینے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو رد کر دیا تھا۔ ساتھ ہی قصورواروں کو دو ہفتے کے اندر خود سپردگی کر جیل بھیجنے کی ہدایت دی تھی۔
اپنے فیصلہ میں سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے قصورواروں کو سزا میں چھوٹ دینے کے مہاراشٹر حکومت کے حق میں مداخلت کی۔ دراصل بلقیس بانو نے ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور گواہوں کو خطرے میں ڈالے جانے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا، جس کے بعد گجرات ہائی کورٹ نے معاملہ کی سماعت احمد آباد سے ممبئی منتقل کر دی تھی۔ اس لحاظ سے قصورواروں کی سزا معافی کا حق بھی مہاراشٹر حکومت کے پاس رہا۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ جلد ہی 11 قصوروار اپنی سزا میں چھوٹ کے لیے مہاراشٹر حکومت سے گزارش کر سکتے ہیں۔