ہالی وڈ پروڈکشن کمپنی لوکس فلم نے معروف سیریز ‘سٹار وارز’ کی تین نئی ایکشن فلموں کا اعلان کیا ہے جس میں سے ایک آسکر جیتنے والی پاکستانی ہدایتکار شرمین عبید چنوئے ڈائریکٹ کریں گی۔
یہ اعلان جمعے کو لندن میں ‘سٹار وارز سلیبریشن’ کے دوران کیا گیا جس میں شرمین عبید نے بھی شرکت کی اور بتایا کہ وہ اصل زندگی کے ہیروز سے متاثرہ ہیں۔
وہ پہلی خاتون اور غیر سفید فام شخص ہیں جنھیں ‘بہت، بہت دور کہکشاں’ پر مبنی سائنس فکشن کہانی کی ہدایت کاری کا موقع ملا ہے۔
اس فلم میں اداکارہ ڈیزی رڈلی کے کردار ‘رے’ کی واپسی ہوگی جو آخری بار 2019 میں ‘دی رائز آف سکائی واکر’ میں نظر آیا تھا۔
44 سالہ شرمین عبید ماضی میں’سیونگ فیس’ اور ‘اے گرل اِن دی ریور’ کے لیے دو آسکر ایوارڈز جیت چکی ہیں جبکہ انھیں ایمی ایوارڈز کے ساتھ ساتھ پاکستانی اعزاز ہلال امتیاز سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
شرمین ‘سٹار وارز دیکھتے ہوئے بڑی ہوئیں’
اتنے سارے ایوارڈز جیتنے کے باوجود شرمین عبید چنائے کے لیے خود بھی یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ڈزنی نے اپنی مشہور فلم کے لیے ان کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔
بی بی سی اردو کو دیے بیان میں انھوں نے بتایا کہ ‘میں بہت پُرجوش ہوں کہ سٹار وارز کی گہرائی میں جاسکوں گی کیونکہ میں نے بچپن میں اس سیریز کی اوریجنل ٹریلوجی دیکھی ہوئی ہے۔ مجھے ان ہیروز کا سفر پسند ہے۔۔۔ ہدایتکاروں میں بطور خاتون ہونے پر مجھے فخر ہے۔’
سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں شرمین کا کہنا تھا کہ ‘دنیا کو مزید ہیروز کی ضرورت ہے! میں نے اپنی زندگی اصل ہیروز سے ملاقاتیں کرتے ہوئے گزاری۔ یہ وہ لوگ تھے جو ظالم معاشروں میں تمام رکاوٹوں سے لڑے۔ میرے لیے سٹار وارز کی بھی یہی کہانی ہے۔’
انھوں نے اس سے قبل ڈزنی ٹی وی کے لیے ‘مس مارول’ سیریز کی دو قسطوں کی ہدایتکاری کی جو کہ سپر پاورز والی ایک پاکستانی نژاد امریکی لڑکی کی کہانی ہے۔
وہ ہالی وڈ اداکار اور فلم ساز ول سمتھ کے ساتھ بھی ایک فلم پر بطور ڈائریکٹر کام کر رہی ہیں۔
‘شرمین عبید چنائے خود بھی ایک ہیرو ہیں’
پاکستان میں بھی ہالی وڈ سپر ہیروز اور سائنس فکشن کے فینز کی کمی نہیں اور اس خبر پر بہت سے لوگوں نے کہا کہ شرمین نے ایک بار پھر پورے ملک کو ان پر فخر کرنے کا موقع دیا ہے۔
انسٹاگرام پر جمائمہ خان نے انھیں ‘سپر ہیرو’ کہا جبکہ ادکارہ مہوش حیات اور ماہرہ خان نے بھی انھیں مبارکبادیں پیش کی۔ صارفین نے یہ بھی دیکھا کہ انھوں نے تقریب کے دوران روایتی ٹوپی پکول پہن رکھی ہے۔
ٹوئٹر پر سوارہ نے لکھا کہ ‘سٹار وارز ایشین کلچر کے بغیر نامکمل ہے، خاص کر جنوبی ایشیا کی تہذیب۔ مجھے فخر ہے کہ ایک پاکستانی شخصیت اس فیچر فلم کی باگ ڈور سنبھالے گی۔’ جبکہ آفاق نامی صارف نے لکھا کہ اس سے غیر سفید فام خواتین کے لیے ‘ایک اور رکاوٹ ہٹ گئی ہے۔’
ادھر بعض لوگوں نے مزاحیہ میمز بھی شیئر کیے کہ اگر سٹار وارز کی فلم پاکستان میں بنے تو یہ کیسی ہوگی۔
کسی نے گلی محلے کی لڑئی میں سیریز کے مشہور ہتھیار ‘لائٹ سیبر’ کا اضافہ کر دیا تو کہیں سٹار وارز کی فوج ‘سٹارم ٹروپرز’ کی جانب سے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کا منظر دکھایا گیا۔