لکھنؤ: شیعہ سینٹرل وقف بورڈ اترپردیش کے مجوزہ انتخابات میں مولانا کلبِ جواد نقوی نے وسیم رضوی کو ملعون قرار دیتے ہوئے امت کے لیے ایک فتنہ قرار دیا۔
مولانا نے کہا کہ وقف بورڈ انتخابات میں علماء سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وسیم رضوی کی حمایت نہ کریں۔ اگر کوئی بھی متولی جو وسیم رضوی کی حمایت کرتا ہے تو وہ اس کی جانب سے کیے جانے والے جرم میں برابر کا حصہ دار سمجھا جائے گا۔
وسیم رضوی سپریم کورٹ میں قرآن کے خلاف بیان دینے اور درخواست دینے کے معاملہ میں چاروں طرف سے گھر گئے ہیں۔ شیعہ سنی سمیت تمام طبقات کے علماء وسیم رضوی کے خلاف احتجاج میں متحد ہیں۔ وسیم رضوی کے خلاف یوپی سمیت متعدد ریاستوں میں بھی کیسز درج ہونے شروع ہوگئے ہیں۔
ایسی صورتحال میں جہاں پولیس نے وسیم رضوی کے خلاف شکایت پر کارروائی شروع کردی ہے، مولانا نے وسیم رضوی کے خلاف شیعہ وقف بورڈ متولیوں کو متحرک کرنے کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ مسلم معاشرے میں بھی وسیم رضوی کے خلاف بڑھتے ہوئے غم و غصے کے پیش نظر کئی متولی وسیم رضوی سے دوری اختیار کر رہے ہیں۔
مولانا کلب جواد نے شیعہ برادری سے اپیل کی
امام جمعہ مولانا کلب جواد نقوی نے کل رات دیر گئے اپنا ویڈیو پیغام جاری کیا اور شیعہ سماج اور یوپی کے علمائے کرام سے اپیل کی کہ وہ اپنے علاقوں میں بسنے والے ان 37 متولیوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس انتخاب میں وسیم رضوی کو ووٹ نہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی وسیم رضوی کی تجویز کی حمایت نہ کریں، اگر کوئی ایک بھی رضوی کی حمایت میں تجویز پیش نہیں کرتا تو اسے الیکشن میں کھڑے رہنے سے محروم سمجھا جائے گا اور پھر وہ انتخاب نہیں لڑسکتا۔ اسلامی روایات کے خلاف بیانات کے سلسلہ میں اس کا سماجی طور پر بھی بائیکاٹ کیا جائے، ویسے سبھی نے وسیم رضوی کو ملعون سمجھ کر چھوڑ دیا ہے۔
وسیم رضوی کی کوئی بھی حمایت نہ کرے
مولانا نے جاری بیان میں کہا کہ کم سے کم ایک تجویز کنندہ کی حمایت کے بعد امیدوار کو الیکشن لڑنے کا حق مل جاتا ہے، اس طرح اگر کوئی وسیم رضوی کا حامی نہیں بنتا ہے تو وہ خود بھی الیکشن نہیں لڑ سکتا۔ انہوں نے تمام متولیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ کوئی بھی اس کا حامی نہ بنے۔
مولانا نے کہا کہ وسیم رضوی اسلام کا دشمن ہے اور انہیں اس انتخاب میں کسی کی حمایت کرتے ہوئے احساس ہونا چاہئے کہ اب کوئی مسلمان رضوی کے ساتھ نہیں ہے۔