نمازجمعہ کے بعدآصفی مسجد میں عالمی دہشت گردی کے خلاف مجلس علماء ہند کا احتجاجی مظاہرہ ،ایران میں ہوئے حملہ کے خلاف بھی ہوا احتجاج
لکھنؤ 9 جون : عالمی دہشت گردی کے خلاف آج مسجد آصفی میں نماز جمعہ کے بعد مجلس علماء ہند کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ ہوا۔مظاہرہ میں عالمی پیمانہ پر جاری دہشت گردی کے خلاف آواز احتجاج بلند کی گئی ۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں دنیا کے کئ ملکوں میں داعش جیسی دہشت گرد تنظیم نے خودکش حملے کئے جس میں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ۔امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی کی قیادت میں ہوئے مظاہرہ میں ایرا ن کے پارلیمان اور رہبر کبیر امام خمینی کے مزار پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی گئی ۔ساتھ ہی بحرین ،یمن ،شام ،اور عالمی سطح پر ہورہی شیعوں کی ٹارگیٹ کلنگ اور جاری مظالم کے خلاف احتجاج کیا گیا ۔مظاہرین نے دہشت گردی کے بانی اسرائیل و امریکہ اور اسکے زر خرید نام نہاد اسلامی حکومتوں کے خلاف بھی احتجاجی نعرہ لگائے ۔
مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ ہندوستان ،یوکے ،فرانس سمیت پوری دنیا میں جہاں بھی دہشت گردی ہورہی ہے وہ تین شیطانوں کی دین ہے ۔امریکہ بڑا شیطان ہے ،اسرائیل منجھولا شیطان ہے اور سعودی عرب چھوٹاشیطان ہے ۔مولانا نے کہا ایرانی پارلیمان اور امام خمینی کے مزار پر داعش کا حملہ شیعہ و سنی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی ناکام کوشش تھا ۔پوری دنیا جان چکی ہے کہ داعش کی حقیقت کیاہے اوراسکا جنم داتا کون ہے ۔ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کے بعد ایران پر داعش کا حملہ واضح کرتاہے کہ سامراجی طاقتوں کا اتحاد ایران کے خلاف ہے۔سعودی عرب امریکہ سے جو اربوں روپے کی مالیت کے ہتھیار خرید رہاہے انکااستعمال کیا وہ اسرائیل اور امریکہ جیسی طاقتوں کے خلاف کریگا ؟نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کا مال ہے جو مسلمانوں کی تباہی پر خرچ کیا جارہاہے۔مولانانے کہاکہ دہشت گرد جانور ہیں اور جو انکی حمایت کرتے ہیں وہ ان سے بد تر ہیںاور جو مولوی انکی حمایت میں فتوی دیتے ہیں وہ ان دونوں سے بدتر ہیں۔
۔مولانا نے عالمی میڈیا کے دہرے معیارپر سخت مأقف کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ دنیا بھر میں ہوئے دہشت گردانہ واقعات کو میڈیا نے دہشت گردی کا واقعہ لکھاہے مگر ایران پر ہوئے حملہ کے لئے کہ وہان ’’شوٹنگ‘‘ ہوئی ہے ۔جب تک یہ دہرا معیار ختم نہیںہوگا دہشت گردی ختم نہیں ہوگی ۔مولانانے ایک انگریزی اخبار کی خبر کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ انگریزی اخبار نے ایران پر حملہ کو’’ شیعہ وبنام سنی ‘‘ کی سرخی کے ساتھ لکھا ہے ۔انگریزی اخبار کی اس خبر کےخلاف تمام اہل سنت کو احتجاج کرنا چاہئے تھا کیونکہ اس خبر سے یہ بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ایرن پر حملہ کرنے والے دہشت گرد سنی تھے ۔ہم نے ہمیشہ کہاہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا،اور جو رسول خداؐ کی سنت پر عمل کرتا ہو وہ کبھی دہشت گرد نہیں ہوسکتا۔
مولانا نے بحرین میں شیعوں پر ہورہے ظلم و تشدد کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ آل خلیفہ بھی آل سعود کی طرح سامراجی طاقتوں کے غلام ہیں۔اس وقت آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم اور انکے ساتھی علماء کو نظربند رکھا گیاہے اور انہیں ٹارچر کیا جارہاہے ۔مولانا نے کہاکہ عالمی سطح پر شیعوں کی نسل کشی جاری ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائ بنی ہوئی ہے ۔بحرین اور نائجیریا میں شیعوں کا قتل عام ہورہاہے ۔مولانانے کہاکہ یمن اور شام پوری طرح تباہ کردیا گیا مگر اقوام متحدہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ۔اقوام متحدہ کو چاہئے کہ دہشت گردی کے نیٹ ورک کا خاتمہ کرے صرف یمن اورشام کی تباہی کاسروے کرانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔اگر اقوام متحدہ عالمی دہشت گردی کے خلاف اپنا کردار واضح نہیں کرسکتی تو یہ افسوسناک اور دنیا کو دہشت گردی کی بھٹی میں جھونکنے کے مترادف ہے ۔
مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل ،امریکہ اور اسکے زر خرید غلام آل سعودکا عالمی برادری بائیکاٹ کرے کیونکہ یہ ممالک دہشت گردی کے بانی ہیں اور داعش جیسی تنظیموں کا سہارا لیکر دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں ۔مظاہرین نے ہندوستانی حکومت سے بھی مطالبہ کیاکہ دہشت گرد ممالک کا پوری طرح بائیکاٹ کیا جائے تاکہ ہمارا ملک پوری طرح محفوظ رہے ۔
مظاہرہ میں امریکہ ،اسرائیل ،سعودی حکومت کے خلاف مظاہرین نے مردہ باد کے نعرے لگائے ،مظاہرین نے احتجاج کے اختتام پر شاہ سلمان اور ڈنالڈ ٹرمپ کی تصویر نذر آتش کی ۔مظاہرہ میں بڑی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی اور عالمی دہشت گردی کے خلاف احتجاج کیا ۔مظاہرہ میں مولانا محمد میاں عابدی،مولانا علی عباس خان،مولانا فصاحت حسین ،مولانا عقیل عباس،مولانا عدیل اصغر ،مولانا شباہت حسین ٍ،مولانا زوار حسین ،مولانا حسن جعفر،مولانا تسنیم مہدی زید پوری ،مولانا شباب حیدر نقوی،اور دیگر علماء کرام موجود رہے۔
میمورنڈم
مظاہرہ میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے مندرجہ ذیل مطالبات کئے گئے۔
۱۔عالمی پیمانہ پر ہورہی دہشت گردی اور اسکے نیٹ ورک کو ختم کرنے میں اقوام متحدہ اہم کردار ادا کرے تاکہ پوری دنیا میں جاری دہشت گردی پر قابوکیا جاسکے۔
۲۔بحرین ،یمن،شام اور دیگر ملکوں میںجاری دہشت گردی ،شیعوں کی ٹارگیٹ کلنگ اور سنی و شیعوں پر ہورہے مظالم پر اقوام متحدہ فوری کاروائی کرے ۔
۳۔بحرین میں آل خلیفہ کی دہشت گردی پر پابندی عائد کی جائے اور آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم ،شیخ علی بن سلمان اور دیگر علماءکے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔
۴۔یمن ،بحرین ،شام اور دیگر ملکوں میں جاری اسرائیلی ،امریکی اور سعودی دہشت گردی کی بنیاد پر عالمی عدالت میں ان ملکوں پر مقدمہ چلایا جائے ۔
۵۔سعودی حملوں میں تباہ یمن کی بازآباد کاری کی اقوام متحدہ ذمہ داری لے ۔