لکھنؤ۔ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر دنیش شرما نے کہا دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیںہوتا۔ دہشت گردی کے خلاف بگل بجانے کا جو کام مولانا کلب جواد نے کیا ہے اس میں اتنی بڑی تعداد میں علماء ،دانشور، صوفیان کرام اور اقلیتی طبقوں کی شراکت داری اپنی مادر وطن کیلئے زبردست جذبہ ظاہر کرتا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف لکھنؤ میں منعقد یہ اجلاس آج پورے ملک کو راہ دکھا رہا ہے۔ آصفی امام باڑہ میں اتوار کے روز منعقد دہشت گردی مخالف شیعہ – صوفی یکجہتی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شرما نے کہاکہ آج دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو رہی ہے۔
ایک تشدد کے ذریعہ قبضہ کرنے والے اور دوسرے صبر کا دامن تھامنے والے ہیں صبر کا دامن تھامنے والے حسینی ہیں۔ اس سے قبل اجلاس کاآغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اجلاس میں شامل ہونے کیلئے ملک کی مختلف ریاستوں، بنگال، مہاراشٹر، دہلی سمیت ریاست کے مختلف اضلاع سے کثیر تعداد میں شیعہ وصوفی علماء اور خانقاہوں سے وابستہ افراد پہنچے تھے۔ دہشت گردی مخالف اجلاس میں آصفی امام باڑہ مسلمانوں کی یکجہتی کا گواہ بھی بنا اور سب نے مل کر دہشت گردی کے خلاف امن کے پیغام اور ترقی کی آواز بلندکی۔ اجلاس کے دوران امام باڑہ نعرہ تکبیر نعرہ رسالت، نعرہ حیدری اور حسینیت زندہ باد کے نعروں سے گونجتا رہا۔
ڈاکٹر دنیش شرمانے کہا کہ حسینی وہ ہے جود ہشت گردی کا مقابلہ کرتا ہے اور اپنا سب کچھ انسانیت پر قربان کر دیتا ہے۔سابق صدرجمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کو ملک کیلئے کچھ کرنے کے جنون اور جذبہ نے انہیں میزائل مین بنا دیا اور امن کا پیامبر بنتے ہوئے وہ ملک کے صدر جمہوریہ بنے۔ انہوںنے پڑوسی ملک پاکستان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کا سائنس داں جیل بھیج دیا گیا۔
جنگ آزادی میں مسلمانوں کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بہادر شاہ ظفر انگریزوں کا مقابلہ کرنے کیلئے کھڑے ہوئے۔ صوفی سنتوں نے ملک کو راستہ دکھانے کا کام کیا ہے۔ نوابین اودھ کے دور میں رام لیلا اور عید گاہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ نواب آصف الدولہ نے ایک جانب رام لیلا تو دوسری جانب عید گاہ کیلئے جگہ فراہم کی۔
اس موقع پر مولانا کلب جواد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذاہب کے مقدس مقامات ایسے ہیں جہاں اسی مذہب کے لوگ جا سکتے ہیں لیکن امام باڑے اور خانقاہیں ایسی محترم ہیں جہاں پر ہر مذہب کا آدمی مل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلمانوں کے تمام مسالک متحد ہو جائیں تو ان کی مثال سمندر کی طرح بن جائے گی۔ جیسے کئی ندیاں ملک کر سمند بنتا ہے اور اس کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے مسلمانوں کے تمام فرقوں اور مسالک کے لوگوں سے باہمی تنازعات بالائے طاق رکھ کر متحد ہونے کی اپیل کی۔ اجلاس میں مولانا نے دس نکاتی تجویز بھی پٖڑھ کر سنائی جس کی موجود لوگوں نے ہم آواز ہوکر حمایت کی۔ تجاویز میں عراق میں دہشت گردوں کے ذریعہ قتل کئے گئے ۳۹ ہندوستانیوں کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ شیعہ اور صوفیوں کو آبادی کے لحاظ سے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے محکموں میں نمائندگی دینے، بے گناہوں کے قتل کی مذمت، وقف املاک کا تحفظ اور اس میں بدعنوانیوں کی جانچ کے ساتھ ہی شیعہ وقف بورڈ چیئر مین اور اراکین کے مجرمانہ افعال کی جانچ کرانے، تعلیمی اور اقتصادی پسماندگی کو دو کرنے کیلئے خصوصی پیکیج اور سعودی عرب میں منہدم کئے گئے مذہبی مقدس مقامات اور مزارات کی دوبارہ تعمیر کے مطالبات بھی شامل ہیں۔
اجلاس میں سوامی سارنگ نے کہا کہ انسانیت کے نام پر تمام مذاہب کے درمیان پیدا خلیج کوختم ہونا چاہئے سب کو متحد ہونا ہوگا۔انہوںنے کہا کہ انسانیت کو جب بھی ضرورت پڑی ہے تو کسی نہ کسی عظیم ہستی نے راستہ دکھایا ہے آج وہی کام مولانا کلب جواد کر رہے ہیں۔
عمران صدیقی نے کہا کہ جہاں اسلام ہوگا وہاں دہشت گردی نہیں ہو سکتی۔ اسلام مخالف طاقتیں مسلمانوںکو بدنام کرنے کی سازش کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے آقا رسولؐ نے سب کیلئے محبت کا پیغام دیا ہے تو ان کے عاشق دہشت کیسے پھیلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور ان کے جیسے انسانیت سوز عزائم رکھنے والی تنظیموں سے حسینی جذبہ کے ساتھ ہی لڑا جا سکتا ہے۔
کولکاتا سے آئے شکیل وارثی نے کہا کہ جس کا وارث علی ہوتا ہے وہ وارثی ہوتا ہے۔دامن اہل بیت سے دور ہونے کی وجہ سے آج ہم در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور بدنامی ہمارا مکدر بن رہی ہیں۔ سعودی عرب کے مدینہ واقع جنت البقیع کی مقدس مزارات کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جنت البقیع کو دیکھ کر افسوس ہوتاہے کہ وہاں چند اینٹیں رکھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج اسلام مخالف امریکہ و اسرائیل کا سر کچلنے کیلئے مسلمانوں کو باہمی اختلافات بھلاکر یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اجلاس میں مولانا صفدر حسین زیدی، مولانا محمد جابر جوراسی، مولانا مشہود علی قادری،ٹیلے والی مسجد کے امام قاری شاہ فضل المنان رحمانی برکاتی، شاہ حسین بقائی، مولانا سعید اختر جعفری سمیت دیگر علماء و صوفیان کرام نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر خصوصی طور سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر مولانا ڈاکٹر کلب صادق، مولانا حبیب حیدر، مولانا رضا حسین، مولانا فیروز حسین، مولانا شباہت حسین، مولانا جبرئیل اشتہادی، فصیح مجیبی، معین علوی، قطب المدار سید سبطین حیدر برکاتی، ہلال مجیبی رزاقی سمیت کثیر تعداد میں علماء نے شرکت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف مولانا کلب جواد کی مہم کی تائید اور حمایت کی۔