اسٹیفن ہاکنگ جب 21 برس کا تھا تو اس میں خشکی بغلی تصلب انساج (اے ایل ایس) کی بیماری کو تشخیص کیا گیا تھا۔ اے ایل ایس موٹر نیورابیماری کی ایک قسم ہے جس کا نتیجہ ان اعصاب کی بتدریج موت کا سبب بنتا ہے جو پٹھوں کو قابو کرتے ہیں۔
اس بیماری کے اکثر شکار پانچ برس کے اندر ہی مرجاتے ہیں تاہم طبیعیات اور پروفیسر ہاکنگ کی اپنی خوش قسمتی سے ان کی اس بیماری نے بہت ہی سست رفتاری سے بڑھناشروع کیا۔ اس کے باوجود بھی 73 سال کی عمر میں ہاکنگ کے موٹر کے افعال تھوڑے سے ہی باقی رہ گئے تھے خاص طور پر اس کے چہرے کےپٹھوں کے۔ دنیا سے اس کا رابطہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مدد سے رہتا ہے جو اس کی وہیل چیئر میں لگا ہواتھا۔
پروفیسر ہاکنگ اپنے تمام ٹیبلٹ پی سی کے افعال کو صرف ایک ہی بٹن سے چلاتے تھے- ذرا تصور کریں کہ آپ اپنا ذاتی کمپیوٹر صرف اسپیس کی کلید سے چلائیں! ہاکنگ کا پی سی ایک خاص انٹرفیس استعمال کرتا تھا جو ای زی کیز کہلاتا ہے جب ہاکنگ اپنے گالوں کو حرکت دیتا ہے تو ایکسراغ رساں اس کی حرکت کو دیکھتا ہے اور کمپیوٹر اسکینر وہیں رک جاتا ہے اور اس حرف کو اٹھا لیتا ہے۔ وہ اس عمل کو ایک کلید یا ایک مینو سے دوسرے مینو تک اسکین کرنے کے لئے استعمال کرسکتا ہے اور اس طرح وہ اپنا ای میل کا پروگرام (یوڈورا)، ویب براؤزر (فائر فاکس) کو چلا لیتا بلکہ اسکائپ سے کال بھی ملا لیتا تھا۔
ٰ کیونکہ ہاکنگ کی جسمانی حالت بتدریج خراب ہوگئی تھی لہٰذا اس کی لکھنے کی رفتار ایک یا دو الفاظ فی منٹ تک ہوگئی تھی۔ انٹیل کے سائنسداںنے ہاکنگ کے ذخیرہ الفاظ اور لکھنے کے طریقہ کار کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک الوگرتھمب بنایاجو درست طریقے سے اس کےاگلے الفاظ کا اندازہ لگا تاتھا جو وہ لکھنا چاہتا تھا۔
خیالات سے چلنے والی وہیل چیئر
آپ جب بولتے ہیں تو آپ کا دماغ اعصابی اشارے آپ کے گلے کو بھیجتا ہے چاہے آپ کے پٹھے اتنا توانا نہ بھی ہوں کہ وہ اصل میں قابل سماعت آ نکال سکیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ ذیلی تقریر اس وقت بھی وقوع پذیر ہوتی ہے جب آپ اپنے دماغ میں کسی لفظ کو سوچتے بھی ہیں۔ یہ ٹیکنالو ابتداء میں ناسا کے ایمز ریسرچ سینٹر میں بنائی گئی تھی جس کو اب شدید معذرو افراد کے لئے دستیاب کردیا گیا ہے تاکہ وہ موٹر سے چلنے والی وہیل چیئر کو خود سے چلا سکیں یا اپنے خیالات کو اسپیچ سینتھیسائزر (بولنا کو بنانے والے آلے) تک پہنچا سکیں۔ ننھی برقی دھڑکنوں کا سر لگایا جاتا ہے اور ان کی رمز کشائی کی جاتی ہے اور درست حکم وہیل چیئر کو بھیج دیا جاتا ہے۔ ہاکنگ دماغی انٹرفیس کو اسی طرح سے استعال کرنے کی کوشش کرتا ہے تاہم وہ اب بھی اس سے ٹھیک طرح سے استعمال نہیں ہوپاتے۔ فی الوقت برقیرے کو اگر ٹھیک جگہ پر رکھنے میں ذرا سی بھی غلطی ہو تو شناخت کی شرح 94 فیصد سے گر کر 50 فیصد تک ہوجاتی ہے۔