ممبئی۔ مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیوسینا میں وزیر اعلیٰ کے عہدے کو لے کر جاری کشمکش کے درمیان شیوسینا صدر ادھو ٹھاکرے نے پارٹی کے ترجمان اخبار ’ سامنا‘ میں اداریہ لکھا ہے۔ ٹھاکرے نے اس میں بی جے پی پر نشانہ سادھا ہے۔ اس میں انہوں نے سخت لہجے میں اپنی اتحادی حلیف سے پوچھا کہ کیا صدر کی مہر ریاست میں اس کی مدت کار میں پڑی ہے؟
انہوں نے لکھا کہ مہاراشٹر میں جو سیاسی ڈرامہ چل رہا ہے اس کی ذمہ دار بی جے پی ہے۔ ٹھاکرے نے لکھا کہ اقتدار سے غائب ہونے والی بی جے پی مہاراشٹر کے لیڈروں کو جانچ ایجنسی کا ڈر دکھا رہی ہے۔ اس کے بعد بھی جب اسے کچھ حاصل نہیں ہو رہا تو بی جے پی 7 نومبر کے بعد ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔
ٹھاکرے نے لکھا کہ وزیر خزانہ سدھیر مننگٹیوار نے نئی دھمکی کا شگوفہ چھوڑا ہے کہ 7 نومبر تک اقتدار کا مسئلہ حل نہ ہونے پر مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کر دیا جائے گا۔ ٹھاکرے نے لکھا کہ وزیر کے اس بیان سے سمجھا جا سکتا ہے کہ بی جے پی میں کیا چل رہا ہے۔ ٹھاکرے نے لکھا کہ جب قانون اور آئین کے بارے میں جانکاری کم ہوتی ہے تو ایسا ہوتا ہی ہے۔
ٹھاکرے نے لکھا کہ بی جے پی سوچتی ہے کہ مہاراشٹر میں ہماری حکومت نہیں بنی تو ہم صدر راج کا نفاذ کر سکتے ہیں۔ لیکن عوام ان کی اس دھمکی کو سمجھتے ہیں۔ ٹھاکرے نے لکھا کہ سدھیر کے ذریعہ دی گئی صدر راج کی دھمکی جمہوریت مخالف اور غیر آئینی ہے۔ یہ مہاراشٹر اور اسمبلی الیکشن میں ملے مینڈیٹ کی توہین ہے۔ انہوں نے لکھا کہ’’ اس دھمکی سے عام لوگ کیا سمجھیں گے؟ اس کا مطلب کیا یہ ہے کہ ہندوستان کے صدر آپ ( بی جے پی) کی جیب میں ہیں یا صدر کی مہر مہاراشٹر میں بی جے پی کے دفتر میں رکھی ہے‘‘؟