ممبئی: شیوسینا نے جمعہ کے روز دہلی سے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی عدم موجودگی پر سوال اٹھاے ہیں،جب قومی راجدھانی کے کچھ حصوں میں 38 افراد تشدد کی وجہ سے ہلاک ہوۓ،جب دہلی جل رہا تھا اور جب لوگ اپنا غصہ دکھا رہے تھے تب اس وقت مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کہاں تھے؟ وہ کیا کر رہا تھے؟ یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ 38 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور عوامی املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔اگر مرکز میں کانگریس یا کوئی اور اتحادی حکومت ہوتی تو وزیر داخلہ کے استعفے کا مطالبہ کیا جاتا۔
شیوسینا نے کہا کہ وزیر داخلہ کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے مارچ آج نہیں چلائے جارہے ہیں کیونکہ مرکز میں اپوزیشن کمزور ہے۔
“پھر بھی سونیا گاندھی نے وزیر داخلہ سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ شیوسینا نے مزید کہا کہ اس وقت دارالحکومت میں 38 افراد ہلاک ہوئے تھے ، جن میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل تھے اور اس وقت مرکز کے کابینہ کے آدھے وزراء ٹرمپ کے استقبال کے لئے احمد آباد میں تھے۔
وزیر داخلہ کیوں نظر نہیں آرہا تھا (تشدد کے دوران)؟ ملک کو ایک مضبوط وزیر داخلہ ملا لیکن وہ نظر نہیں آرہا تھا یہ حیران کن بات ہے۔ دہلی میں اسمبلی انتخابات کے دوران امت شاہ نے وزیر داخلہ ہونے کے باوجود اپنی انتخابی مہم کے لئے کافی وقت نکال لیا۔ لیکن جب پوری دہلی جل رہی تھی تو وہ نظر نہیں آۓ۔ اپوزیشن اس معاملے پر پارلیمنٹ اجلاس کے دوران ہلچل پیدا کر سکتی ہے۔
پولیس ہیڈ کانسٹیبل اور انٹلیجنس بیورو (آئی بی) کے ایک افسر انکیت شرما سمیت کم از کم 38 افراد کی موت ہوگئی ہے جب کہ دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں تین دن سے جاری تشدد میں 200 کے قریب افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
تشدد کی تحقیقات کے لئے دہلی پولیس کے لئے کرائم برانچ ، دہلی پولیس کے تحت دو خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئیں۔