نئی دہلی: ہندو سینا کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب سپریم کورٹ نے اس قدامت پسند تنظیم کی بی بی سی کے ہندوستان میں آپریشن پر مکمل پابندی عائد کرنے والی عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا۔ ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا کی جانب سے داخل کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ نے کہا کہ اس طرح کے مطالبات کرنا سراسر غلط اور غیر منطقی ہے۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ بی بی سی نے ‘انڈیا: دی مودی کویشن’ جیسی دستاویزی فلم تیار کی ہے، جو بدامنی پیدا کرنے والی ہے۔ لہذا بی بی سی کی نشریات پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ عرضی پر جسٹس سنجیو کھنہ اور ایم ایم سرندریش کی بنچ نے فیصلہ سنایا۔ ہندو سینا کے سربراہ کے علاوہ ایک اور شخص بیریندر کمار نے بی بی سی کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔
بنچ نے کہا ”عرضی پوری طرح سے غلط ہے اور اس میں کوئی دم نہیں ہے۔ لہذا اسے خارج کیا جاتا ہے۔” خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے بی بی سی کی اس دستاویزی فلم پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اور سپریم کورٹ نے اس سے اس سلسلہ میں جواب طلب کیا ہے۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے فوری طور پر پابندی ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم پر مرکزی حکومت کی پابندی کے خلاف تجربہ کار صحافی این رام، ترنمول کانگریس کی ایم پی مہوا موئترا، کارکن وکیل پرشانت بھوشن اور وکیل ایم ایل شرما نے دائر کی ہے۔