انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پاکستانی اور انڈین صارفین کے درمیان جاری حالیہ بحث مزید بڑھ کر مین سٹریم میڈیا تک آگئی ہے۔
کہیں شاہد آفریدی کو ’آئی ایس آئی ایجنٹ‘ قرار دیا جا رہا ہے تو کہیں گوتم گھمبیر نشانے پر ہیں۔
یہ سارا معاملہ اس وقت شروع پوا جب پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے گذشتہ ہفتے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی صورتحال کو ’ہولناک اور پریشان کن‘ قرار دیا۔
جس کے جواب میں انڈین کرکٹر گوتم گھمبیر نے لکھا تھا کہ آفریدی الفاظ کے چناؤ میں ذہنی طور پر پسماندہ ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ جنوبی کشمیر کے تین مقامات پر ہونے والے مسلح تصادم میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے جن میں تین انڈین فوجی اہلکار بھی شامل تھے۔
اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک طرح کی لفظی جنگ شروع ہو گئی اور جہاں دونوں جانب سے سوشل میڈیا پر صارفین نے ان کرکٹرز کی تصاویر ردوبدل کر کے شائع کیں وہیں ان کے درمیان تلخ کلامی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
شاہد آفریدی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انڈین اوپنر بلے باز شکھر دھون بھی میدان میں آگئے۔
شکھر دھون نے شاہد آفریدی کو مخاطب کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا: ’پہلے اپنے ملک کی حالت سدھارو۔ اپنی سوچ اپنے پاس رکھو۔ اپنے ملک کا جو ہم کر رہے ہیں وہ اچھا ہی ہے اور آگے جو کرنا ہے وہ ہمیں اچھے سے پتہ ہے۔ زیادہ دماغ مت لگاؤ۔‘
ان کے علاوہ ایک اور انڈین کرکٹر سریش رائنا نے لکھا: ’کشمیر انڈیا کا اٹوٹ حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ کشمیر ایک پاک سرزمین ہے جہاں میرے اجداد پیدا ہوئے۔ مجھے امید ہے کہ شاہد آفریدی بھائی پاکستان فوج سے ہمارے کشمیر میں پراکسی وار اور دہشت گردی روکنے کا کہیں گے۔ ہم امن چاہتے ہیں، خون خرابہ اور تشدد نہیں۔‘
ان کھلاڑیوں کے علاوہ انڈین ٹیم کے کپتان ویراٹ کوہلی سے جب چند صحافیوں نے سوال کیا کہ وہ بطور ایک انڈین اس بارے میں کیا کہتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’بطور انڈین آپ وہی کہتے ہیں جو آپ کے ملک کے لیے بہتر ہو اور میری خواہشات ہمیشہ ہمارے ملک کی بہتری کے لیے ہی ہیں، جو بھی اس کی مخالفت کرتا ہے میں نے کبھی اس کا ساتھ نہیں دیا۔ لیکن جیسا کہ میں کہتا ہوں کہ یہ ہر کسی کی اپنی مرضی ہوتی ہے کہ وہ ایسے خاص مسائل پر تبصرہ کریں یا نہ کریں۔‘
ویراٹ کوہلی کا مزید کہنا تھا کہ ’جب تک مجھے اس بارے میں پوری معلومات نہ ہو میں ان معاملات میں نہیں پڑتا، اور اظہار کرنے کے بغیر ہی آپ کی ترجیحات اپنے ملک کے لیے ہوتی ہیں، جو اس کی مخالفت کرتا ہے، آپ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔‘
دوسری جانب شاہد آفریدی نے سوشل میڈیا پر تو اس حوالے سے مزید کچھ نہیں کہا لیکن گذشتہ روز ایک مقامی ٹی وی چینل پر ایک انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ اس طرح کے ردعمل پر انھیں کوئی افسوس یا حیرت ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’بالکل بھی نہیں، مجھے فکر ہی نہیں ہے میں حق پر ہوں اور میں نے ایک سچی بات کی ہےاور سچ بولنا میرا حق ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ آصف غفور کے ساتھ ان کی ایک تصویر کو جواز بنا کر بھارتی میڈیا پر انھیں ’آئی ایس آئی کا آدمی‘ قرار دیا جا رہا ہے تو اس پر شاہد آفریدی نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’یہ تو اچھی بات ہے اگر میں آئی ایس آئی کا بندہ ہوں، میں کرکٹر نہ ہوتا تو فوجی تو تھا ہی تھا بلکہ میں اس ملک کا فوجی ہوں، میرے لیے سب کچھ میرا ملک ہے۔‘